اجلاس میں اہم مسائل پر گفتگو کی گئی اور درج ذیل فیصلے کیے گئے
وقف بل 2024: وقف بل کو مسلمانوں کی جائیدادوں پر قبضے کی سازش قرار دیا گیا۔ بورڈ نے واضح کیا کہ مجوزہ ترامیم وقف کی حیثیت کو ختم کرنے کے لیے تیار کی گئی ہیں۔ تقریباً 5 کروڑ مسلمانوں نے اس بل کو مسترد کیا۔ بورڈ نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس بل کو واپس لے، بصورت دیگر تمام قانونی و جمہوری طریقے استعمال کیے جائیں گے۔
یونیفارم سول کوڈ: بورڈ نے یو سی سی کو مذہبی آزادی اور تنوع کے خلاف قرار دیا۔ شریعت پر عمل مسلمانوں کا بنیادی حق ہے، اور اسے کوئی قانون ختم نہیں کر سکتا۔
فلسطین کا انسانی بحران: اجلاس میں غزہ میں اسرائیلی مظالم کی مذمت کی گئی۔ بورڈ نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ فوری طور پر اسرائیلی جارحیت روکی جائے اور متاثرین کو امداد فراہم کی جائے۔
عبادت گاہوں کا قانون 1991: بورڈ نے عبادت گاہوں کے قانون کو بحال کرنے پر زور دیا، تاکہ مذہبی منافرت اور تشدد سے بچا جا سکے۔
نبی اکرم ﷺ کی توہین: بورڈ نے نبی اکرم ﷺ کے خلاف توہین آمیز بیانات پر تشویش کا اظہار کیا اور سخت قانون سازی کا مطالبہ کیا۔
اقتباسات(وقف بل): وقف بل مسلمانوں کی جائیدادوں کو چھیننے کی کوشش ہے۔ پانچ کروڑ مسلمانوں کی رائے کو نظر انداز کرنا غیر دانشمندانہ ہوگا۔ (ڈاکٹر ایس کیو آر الیاس، ترجمان آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ)
یونیفارم سول کوڈ پر: یو سی سی مذہبی اور ثقافتی تنوع پر حملہ ہے۔ مسلمانوں کا شریعت پر عمل ان کی شناخت کا حصہ ہے، جسے کوئی ختم نہیں کر سکتا۔ (مولانا فضل الرحیم مجددی، جنرل سیکرٹری، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ)
فلسطین بحران پر: غزہ میں جاری نسل کشی انسانیت پر داغ ہے۔ اسرائیل کو جوابدہ بنایا جائے اور دو ریاستی حل فوری طور پر نافذ کیا جائے۔ (مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ)
پوری خبر پڑھنے کے لئے اس لنک پر کلک کریں
file:///C:/Users/hp/Downloads/Press%20Release%20AIMPLB,27-11-2024.pdf
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی مسلم پرسنل لا بورڈ کے دوبارہ صدر منتخب
ہندوستان
مولانا عبیداللہ خان اعظمی اور مولانا محمد محسن نقوی نائب صدر
بنگلورو بنگلور کے دارالعلوم سبیل الرشاد میں جاری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے دو روزہ انتیسویں اجلاس میں ممتاز عالم دین مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو آئندہ میعاد کیلئے بااتفاق صدر منتخب کرلیا گیا۔ وہ بورڈ کے بانی اراکین میں سے ایک ہیں اور جنرل سکریٹری کی حیثیت سے بھی طویل عرصہ تک بورڈ کی بے مثال خدمات انجام دے چکے ہیں۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ہندوستان کے جید عالم دین کی حیثیت رکھتے ہیں۔اسی طرح مولانا عبیداللہ خان اعظمی اور مولانا محمد محسن تقوی کو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر کے عہدہ کیلئے منتخب کیا گیا۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کے دوبارہ انتخاب کے ساتھ بورڈ کی 40 رکنی ایگزیکٹیو کمیٹی بھی منتخب کی گئی۔ مولانا ایگزیکٹو ممبران کی مشاورت سے اپنے عہدیداروں کی ٹیم تشکیل دیں گے۔قبل ازیں جون 2023 میں بھوپال میں منعقدہ 28 ویں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اجلاس میں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو بورڈ کا صدر منتخب کیا گیا تھا۔ مولانا سید محمد رابع حسنی ندویٔ کی اچانک رحلت کے بعد درمیانی مدت میں بور ڈ کی صدارت کا مسئلہ پیدا ہوگیا تھا جس کے بعد مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو بورڈ کا صدر منتخب کیا گیا تھا۔ مولانا رابع حسنی ندوی کا طویل علالت کے بعد 13 اپریل 2023 کو انتقال ہو گیا تھا۔ مولانا رابع حسنی ندوی بورڈ کے چوتھے صدر تھے جو کہ جون 2002 سے لگاتار 21 سال تک یہ ذمہ داری نبھاتے رہے۔واضح رہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا قیام 1973 میں عمل میں آیا تھا۔ اس کا مقصد ملک میں مسلمانوں کے پرسنل لاء کی حفاظت کرنا اور مسلم مسائل کو حکومت کے سامنے رکھنا ہے۔ یہ مسلمانوں کا سب سے طاقتور ادارہ ہے۔ بورڈ میں مجموعی طور پر 251 اراکین ہیں۔ اس کے بانی اراکین میں 102 لوگ شامل ہیں۔ اس طرح دیکھا جائے تو بورڈ میں 149 عام اراکین ہوتے ہیں جن کیلئے ہر 3 سال میں انتخاب کرائے جاتے ہیں۔