‘کاپ 29’ میں امیر ممالک نے ترقی پذیر دنیا کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں مدد دینے کے لیے سالانہ 300 ارب ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ غریب ممالک کا کہنا ہے کہ یہ رقم موسمیاتی بحران پر موثر طور پر قابو پانے کے لیے کافی نہیں جبکہ وہ اس مسئلے کے ذمہ دار بھی نہیں ہیں۔

ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے یہ وعدہ آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں جاری اقوام متحدہ کی سالانہ موسمیاتی کانفرنس (کاپ 29) کا مقررہ دورانیہ ختم ہونے کے بعد مزید ایک روز جاری رہنے والی کڑی گفت و شنید کے بعد کیا گیا۔ غریب ممالک کا اصرار تھا کہ انہیں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے سالانہ کم از کم ایک ٹریلین ڈالر سے بھی زیادہ مالی وسائل درکار ہیں۔ تاہم اس ہدف پر اتفاق رائے نہ ہو سکا جسے ان ممالک نے اپنی توہین قرار دیا ہے۔

کانفرنس کے اختتام پر ممالک نے اقوام متحدہ کی سرپرستی میں کاربن مارکیٹ کے قیام پر بھی اتفاق کر لیا ہے۔ یہ مارکیٹ کاربن کریڈٹ کی تجارت، ممالک کو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے اور ماحول دوست منصوبے شروع کرنے میں سہولت دے گی۔

مایوس کن حالات میں امید کی کرن

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کانفرنس کے اختتام پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سال دنیا کے لیے نہایت مشکل رہا۔ اس دوران کرہ ارض کے درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے کو ملا اور دنیا بھر میں لوگ شدید موسمیاتی حوادث کا نشانہ بنتے رہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر دنیا کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر قابو پانے میں مدد دینے کے لیے بڑی مقدار میں مالی وسائل کی فراہمی اس کانفرنس کا بنیادی مقصد تھا۔ اس دوران عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھنے کے ہدف کو برقرار رکھنے پر اتفاق رائے ہوا جو کہ موسمیاتی تبدیلی کو بدترین صورت اختیار کرنے سے روکنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ تاہم، انہوں نے کانفرنس کے مجموعی نتائج پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ مالی وسائل کی فراہمی اور عالمی حدت میں اضافے کو روکنے کے حوالے سے مزید پرعزم فیصلوں کی امید کر رہے تھے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ خاطرخواہ نتائج حاصل نہ ہونے کے باوجود 300 ارب ڈالر کے مالی  وسائل کی فراہمی پر اتفاق رائے خوش آئند ہے۔ اس سے کم از کم امید کی ایک کرن ضرور پھوٹی ہے اور مستقبل میں ان وسائل میں مزید اضافہ بھی ممکن ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ مالی وسائل کی فراہمی کے وعدوں کو عملی جامہ پہنانا ہی اصل کامیابی ہو گی۔تمام ممالک کے لیے لازم ہے کہ وہ اس نئے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے باہم مل کر کام کریں۔

وعدوں کی بروقت تکمیل کا مطالبہ

‘کاپ 29’ میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو روکنے اور ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کے اہداف کو بھی مزید آگے بڑھایا گیا ہے۔ سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ غیریقینی اور منقسم ارضی سیاسی منظرنامے کے ہوتے ہوئے یہ بڑی کامیابی قرار دی جا سکتی ہیں۔

انہوں نے بہت سے معاملات پر اتفاق رائے کے لیے مذاکرات کاروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے پیرس معاہدے کو مدنظر رکھتے ہوئے کثیرفریقی طریق کار سے کام لیا اور انتہائی مشکل مسائل میں آگے بڑھنے کی راہ نکالی ہے۔

انتونیو گوتیرش نے حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کاپ میں طے پانے والے مالیاتی معاہدے کو بنیاد بنا کر آگے بڑھیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جدوجہد میں ابھی بہت سا کام باقی ہے۔ جن معاہدوں پر اتفاق رائے ہوا ہے ان پر مکمل اور بروقت عملدرآمد ضروری ہے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو ناصرف اس کانفرنس میں حاصل ہونے والی کامیابی ضائع ہو جائیں گی بلکہ دنیا کے مستقبل کو تحفظ دینے کے لیے کی جانے والی عالمگیر کوششوں کو بھی نقصان پہنچے گا۔

AMN / UN NEWS