اے ایم این
اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ جے محمد نے تعلیمی طریقہ ہائے کار میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اچھی تعلیم کے حصول سے تمام آئندہ نسلوں کے اچھے مستقبل کی امید جنم لیتی ہے۔برسلز میں یورپی یونین (ای یو) کے زیراہتمام تعلیم پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے تعلیم کو بنیادی انسانی حق قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مزید اقدامات نہ کیے گئے تو 2030 تک 8 کروڑ 40 لاکھ بچے اور نوجوان تعلیمی اداروں تک رسائی سے محروم رہیں گے۔ اسی طرح اندازاً 30 کروڑ طلبہ کے پاس بنیادی اور ضروری نوعیت کے حساب کتاب اور خواندگی کی صلاحیتیں نہیں ہوں گی۔


نائب سیکرٹری جنرل نے غزہ کے بچوں کو خراج تحسین پیش کیا جو گزشتہ چھ ماہ سے تعلیم سے محروم ہیں اور جہاں 212 سکولوں کو براہ راست حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج غزہ اور وہاں رہنے والے بچوں کے لیے علم کی شمع بجھ چکی ہے۔ دنیا کو اسے دوبارہ روشن کرنے کا عزم کرنا ہو گا۔ تعلیم امید اور مستقبل کا نام ہے۔
بین الاقوامی اتفاق رائے کی ضرورت


امینہ محمد نے کہا کہ 2022 میں اقوام متحدہ نے تعلیمی نظام میں تبدیلیاں لانے کی ضرورت پر ایک کانفرنس کا انعقاد کیا تھا جس کا مقصد تعلیم کے شعبے میں کووڈ۔19 کے باعث پیدا ہونے والے عالمگیر بحران پر قابو پانا تھا۔ اس وبا میں دنیا کے 90 فیصد بچے اساتذہ سے براہ راست تعلیم کے حصول سے محروم ہو گئے تھے۔ رواں سال بہت سے اجلاسوں میں اس کانفرنس کے موقع پر لیے گئے فیصلوں کو عملی جامہ پہنانے کی صورتحال پر غور ہو گا اور مستقبل کے اقدامات طے کیے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال ستمبر میں عالمی رہنما ‘مستقبل کی کانفرنس’ میں تعلیم کے حوالے سے ایک نیا بین الاقوامی اتفاق رائے بھی پیدا کریں گے۔


امینہ محمد نے اس کانفرنس میں تعلیم کے حوالے سے دو ضروری اقدامات اٹھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی رہنماؤں کو تعلیم میں تبدیلی لانے اور اس پر سرمایہ کاری کو دنیا کی لازمی ضرورت کے طور پر سمجھنا ہو گا۔ اس کے ساتھ، تعلیم کے حوالے سے اہم امور پر بڑی پیش رفت بھی درکار ہے جن میں عالمی مالیاتی ڈھانچے میں اصلاحات، ڈیجیٹل تعاون کا فروغ اور امن کے لیے نیا ایجنڈا بھی شامل ہیں۔


2024: فیصلہ کن سال
ان کا کہنا تھا کہ تعلیم پر سرمایہ کاری وہ سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے جو لوگ اپنے مشترکہ مستقبل، امن، پائیدار ترقی اور بالخصوص صنفی مساوات کے لیے کر سکتے ہیں۔ تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ دنیا میں معاصر نظام ہائے تعلیم کو رسائی، مساوات، مطابقت اور ڈیجیٹل نابرابری کے مسائل کا سامنا ہے جس کے باعث اربوں لوگوں کے تعلیم میں پیچھے رہ جانے کا خدشہ ہے۔ تاہم ان تمام مشکلات کے باوجود 2024 کو تعلیم کے لیے مثبت طور سے فیصلہ کن سال بنایا جا سکتا ہے۔
نائب سیکرٹری جنرل نے برسلز کے دورے میں اقوام متحدہ کے ‘سپاٹ لائٹ’ اقدام کی گورننگ باڈی کے اجلاس کی صدارت بھی کی۔ اس اقدام کو خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے خاتمے کی سب سے بڑی مخصوص کاوش سمجھا جاتا ہے۔یہ اقدام یورپی یونین اور دیگر فریقین کی شراکت سے شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد خواتین اور لڑکیوں کے خلاف ہر طرح کے تشدد کی روک تھام کرنا ہے۔ اس کے زیراہتمام 30 ممالک اور دنیا بھر کے خطوں میں متعدد پروگرام چلائے جاتے ہیں جن میں خواتین کے خلاف گھریلو اور خاندانی تشدد، جنسی و صنفی بنیاد پر تشدد اور خواتین اور لڑکیوں کے قتل کی بڑھتی ہوئی شرح اور انسانی سمگلنگ کا خاتمہ کرنے کی کوششیں شامل ہیں۔
۔