سینئر سینیٹر انوار الحق کاکڑ جنہیں پاکستان کا نیا نگران وزیراعظم مقرر کیا گیا ہے، بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سیاسی ہیوی ویٹ ہیں۔

وہ ایسے وقت میں حکومت کی باگ ڈور سنبھالیں گے جب ملک سیاسی اور معاشی بحرانوں سے دوچار ہے۔

کاکڑ پاکستان کے آٹھویں نگران وزیر اعظم کے طور پر حیران کن طور پر سامنے آئے۔ وہ اس کردار کے لیے نسبتاً غیر متوقع امیدوار تھے۔

انہیں یہ عبوری وزیر اعظم نامزد کیا گیا کیونکہ سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم شہباز شریف اور راجہ ریاض کے درمیان اس معاملے پر بات چیت ہوئی تھی، جو کاکڑ کے انتخاب کے بعد قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نہیں رہے۔

کاکڑ اور ان کی کابینہ اس وقت تک حکومت چلائیں گے جب تک کہ قومی انتخابات نہیں ہو جاتے اور جیتنے والا پارلیمانی اکثریت حاصل کر کے نئے وزیر اعظم کا انتخاب کر سکتا ہے۔

آنے والی نگران حکومت کی ذمہ داریوں میں قانون کے مطابق عام انتخابات کے انعقاد میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی معاونت بھی شامل ہوگی۔

وہ بلوچستان سے دوسرے شخص ہیں جنہوں نے ملک کے عبوری وزیر اعظم کا کردار سنبھالا، پہلے جسٹس (ر) میر ہزار خان کھوسو ہیں۔

سینیٹر انوارالحق کاکڑ ملک کے آٹھویں نگران وزیراعظم ہوں گے، ان کا تعلق کوئٹہ سے اور وہ 1971 میں بلوچستان کے علاقے مسلم باغ میں پید اہوئے۔

انوارالحق کاکڑ نے ابتدائی تعلیم سن فرانسز ہائی اسکول کوئٹہ سے حاصل کی جس کے بعد انہوں نے کیڈٹ کالج کوہاٹ میں داخلہ لیا لیکن والد کے انتقال پرواپس کوئٹہ آگئے۔

انوار الحق کاکڑ اعلیٰ تعلیم کے لیے لندن گئے جب کہ انہوں نے یونیورسٹی آف بلوچستان سےپولیٹیکل سائنس اور سوشیالوجی میں ماسٹرکیا۔

انوارالحق کاکڑ نے کیرئیر کا آغاز اپنے آبائی اسکول میں پڑھانے سے کیا۔

سینیٹر انوارالحق کاکڑ نے 2008 میں (ق) لیگ کےٹکٹ پرکوئٹہ سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا جس میں انہیں کامیابی نہ مل سکی۔

سینیٹر انوار الحق کاکڑ 2013 میں بلوچستان حکومت کےترجمان رہے جب کہ بلوچستان عوامی پارٹی کی تشکیل میں ان کا کلیدی کردار رہا۔

بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر انوار الحق کاکڑ 2018 میں سینیٹر منتخب ہوئے اور وہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سمندر پار پاکستانی کے چئیرمین ہیں۔