شہباز شریف : ملک دشمن عناصر فوری باز آجائیں، شرپسندوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا

File Pic

آج پاکستان کی ایک عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر توشہ خانہ بدعنوانی معاملے میں فردِ جرم پر کارروائی

شروع کر دی ہے۔ انھیں کل اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے نیم فوجی رینجرز نے گرفتار کیا تھا۔ پچھلے سال اگست میں پاکستان مسلم لیگ نواز (PML-N) کی قیادت میں مخلوط حکومت نے عمران خان کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انھوں نے توشہ خانہ کو پیش کئے گئے تحائف اور کچھ تحائف کی غیر قانونی فروخت کے بارے میں معلومات نہیں دی تھی۔ عدالت نے القدیر ٹرسٹ معاملے میں پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے چیئرمین عمران خان کو قومی احتساب بیورو کی 8 دن کی جسمانی ریمانڈ میں دیا ہے۔عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پاکستان میں کوئٹہ، کراچی، پشاور، راول پنڈی، اسلام آباد اور لاہور سمیت کئی شہروں میں پرتشدد مظاہروں نے مزید شدت اختیار کر لی ہے۔ عمران خان کے حامیوں نے اسلام آباد میں وزیر اعظم شہباز شریف اور لاہور میں ایک اعلیٰ علاقائی کمانڈر کی سرکاری رہائش گاہ کو آگ لگا دی۔ پاکستان کے سیاسی بحران کا حوالہ دیتے ہوئے کئی ممالک نے اپنے شہریوں اور سفارتی عملے کو وہاں سفر سے متعلق ایڈوائزیری جاری کی ہیں۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے محفوظ شدہ فیصلہ سنایا اور 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

عدالت نے عمران خان کو 17 مئی کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔

قبل ازیں نیوگیسٹ ہاؤس پولیس لائنز میں عمران خان کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی جس سلسلے میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا میں علی بخاری، خواجہ حارث اور بیرسٹر گوہر عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب کو مزید تفتیش درکار ہے جس کے لیے عمران خان کا 14 روز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

سابق وزیراعظم عمران خان نیب کیس میں گرفتار
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا کے بعد سماعت میں وقفہ کردیا جس پر عمران خان نے عدالت سے کہا کہ وہ اپنے وکلا سےمشاورت کرنا چاہتے ہیں۔

اس کے بعد سابق وزیراعظم نے سماعت میں وقفے کے دوران اپنے وکلا سے مشاورت کی۔

وقفے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا جس میں پراسیکیوٹر سردار ذوالقرنین، ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب مظفر عباسی، اسپیشل پراسیکیوٹر رافع مقصود اور تفتیشی افسر میاں عمر ندیم پیش ہوئے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کو گرفتاری کے وقت وارنٹ دکھائے گئے تھے۔

مجھے نیب آفس پہنچنے کے بعد وارنٹ دیے گئے: چیئرمین پی ٹی آئی
اس پر عمران خان نے کہا کہ مجھے نیب آفس پہنچنے کے بعد وارنٹ دیے گئے، ڈپٹی پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ تمام ضروری کاغذات عمران خان کے وکلا کو فراہم کردیے جائیں گے۔

دورانِ سماعت خواجہ حارث نے کہا کہ جس طرح عمران خان کو گرفتار کیا گیا، قانونی طور پر گرفتاری غلط ہے، اس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ہم یہاں کرپشن کا معاملہ بیان کررہے ہیں، رقم برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے پکڑی تھی، این سی اے نے وہ رقم حکومت پاکستان کو واپس بھیجی، لوٹی گئی رقم بدنیتی سے بزنس ٹائیکون کے یساتھ ایڈجسٹ کردی گئی۔

خواجہ حارث نے کہا کہ القادر ٹرسٹ چل رہا ہے اور اس زمین پر عمارت بنی ہوئی ہے، لوگ القادر ٹرسٹ میں مفت تعلیم حاصل کررہے ہیں، جو ٹرسٹی ہوتا ہیں وہ ایک لیگل پرسن ہوتا ہے، وہ پبلک آفس ہولڈرنہیں ہوتا، عمران خان اس وقت پبلک آفس ہولڈر نہیں ہیں۔

شہباز شریف : ملک دشمن عناصر فوری باز آجائیں، شرپسندوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا:

وزیراعظم شہباز شریف نے قوم سے اپنے خطاب میں ملک دشمن عناصر کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی سرگرمیوں سے باز آجائیں، دوسری صورت میں قانون ہاتھ میں لینے والے شرپسندوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹاجائےگا، شرپسندوں کو آئین اور قانون کے مطابق قرار واقعی سزا ملےگی۔

اپنے خطاب میں شہباز شریف نے مزید کہا کہ میثاق جمہوریت سیاسی انتقام دفن کرنے کی دستاویز ہے ، جب حکومت سنبھالی تو گزشتہ حکومت جیسا بدنما اور ظالمانہ طرز عمل اختیار نہیں کیا، عمران خان کے دور میں کیس نہیں چہرہ دیکھا جاتا تھا، عمران نیازی کہتے تھے کہ کل ایک اور وکٹ گرنے والی ہے اور وہ وکٹ گرجاتی تھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ دور میں محض الزام پر ہی گرفتاری ہوجاتی تھی، رانا ثنا اللہ پر 15 کلو ہیروئن کا کیس ڈالا گیا وہ سیاہ دور تھا، جب نیب قوانین میں ترمیم کی بات کی تو طعنہ زنی کی جاتی تھی ، پرانے نیب قانون کے تحت 90 دن کیلئے اٹھالیا جاتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے نیب قانون میں ترمیم کرائی اور ریمانڈ 90 دن سے کم کرکے 15 دن کرائی، آج نیب قانون میں ترمیم کا پہلا بینیفیشری عمران خان ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم پر جو الزامات لگائے گئے تھے ان میں ایک بھی ثابت نہیں ہوا، شدید تحفظات کے باوجود بھی ہم نے قانون کا سامنا کیا، نواز شریف بستر مرگ پر اہلیہ کو چھوڑ کر جیل چلے گئے، بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پیپلزپارٹی نے جس اعلیٰ طرز عمل کا مظاہرہ کیا ہمیشہ احترام رہے گا، آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر دشمن کے عزائم خاک میں ملادیے تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ املاک کو نقصان پہنچانا دہشتگردانہ عمل اور ملک دشمنی ہے ، عمران نیازی کی گرفتاری کرپشن کے مقدمے میں ہوئی ہے، القادر ٹرسٹ کیس کے تمام شواہد اور ثبوت موجود ہیں، 190 ملین پاؤنڈ کے معاملے کو لفافے میں بند کرکے کابینہ سے منظور کرایا گیا، کابینہ کو مکمل طور پر اندھیرے میں رکھا گیا، جب لفافہ کھول کے دیکھا ہی نہیں تو یہ کابینہ کا فیصلہ کیسے ہوسکتا ہے؟