کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو گجرات کی ایک عدالت کے ذریعے مجرمانہ ہتکِ عزّت کے معاملے میں قصور وار قرار دیئے جانے کے آج ایک دن بعد لوک سبھا کی رکنیت کے لیے نااہل قرار دیا گیا ہے۔ آج لوک سبھا سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری ایک ایک اطلاع نامے کے مطابق، جناب گاندھی انھیں قصوروار قرار دیے جانے کی تاریخ 23 مارچ سے لوک سبھا کی رکنیت سے نا اہل قرار دیئے جاتے ہیں۔ اطلاع نامے میں کہا گیا ہے کہ گجرات کے سورت میں چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ کی عدالت کے ذریعے جناب گاندھی کو قصوروار قرار دیے جانے کا تناظر میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ 2019 میں Surname مودی سے متعلق جناب گاندھی کے بیان کے خلاف مجرمانہ ہتکِ عزت کے معاملے پر کل عدالت نے انھیں 2 سال جیل کی سزا سنائی۔ البتہ عدالت نے جناب گاندھی کو ضمانت دے دی اور سزا کو 30 دنوں کے لیے ملتوی کر دیا تاکہ وہ اعلیٰ عدالت میں اپیل کر سکیں۔راہل گاندھی کیرالہ کی ویاناڈ پارلیمانی حلقے سے لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے تھے۔BJP نے آج کانگریس رہنما راہل گاندھی کو سورت کی ایک عدالت کے ذریعہ سزا سنانے جانے پر یہ کہتے ہوئے حملہ کیا کہ یہ اس بات کا عکاس ہے کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ پارٹی نے کہا کہ سزایابی کے بعد وہ قانوناً پارلیمنٹ کی رکنیت کے نا اہل ہوجانے میں BJP کے سینئر رہنما اور مرکزی وزیر انوراگ سنگھ ٹھاکر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق سزایابی کے بعد پارلیمنٹ کی رکنیت منسوخ ہوجاتی ہے اور لوک سبھا نے محض اس کی تصدیق کی ہے۔نا اہلیت کے رد عمل میں کانگریس رہنما ابھیشک منو سنگھوی نے اعتماد ظاہر کیا کہ سزایابی پر روک لگ مل جائے گی۔ آج نئی دلّی میں مڈیا کے افراد سے بات کرتے ہوئے جناب سنگھوی نے کہا کہ پارلیمنٹ کی رکنیت کی منسوخی سے پہلے الیکشن کمیشن کی رضامندی لی جانی چاہئے تھی۔