WEB DESK

امریکی فوج کے ایک لڑاکا طیارے نے ہفتے کے روز جنوبی کیرولینا کے ساحل پر ایک مشتبہ چینی جاسوس غبارے کو مار گرایا۔

رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے قبل یہ مشتبہ جاسوس غبارہ پہلی بار امریکی فضائی حدود میں داخل ہوا اور چین کی جانب سے جاسوسی کی قیاس آرائیوں کو جنم دیا جس سے چین۔امریکا تعلقات مزید خراب ہوگئے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے مشتبہ جاسوس چینی غبارے کو گرانے کا حکم بدھ کو جاری کردیا تھا تاہم پینٹاگون حکام نے صدر کو تجویز دی کہ آپریشن کا بہترین وقت اس وقت ہوگا جب یہ غبارہ سمندر کے اوپر ہوگا کیوں کہ 60 ہزار فٹ کی بلندی سے زمین پر اس کا ملبہ لوگوں کے لیے خطرہ ہو سکتا تھا۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ انہوں (فضائیہ) نے اسے کامیابی کے ساتھ مار گرایا اور میں اپنے ہوا بازوں کی تعریف کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے یہ مشن بخوبی انجام دیا’۔

سینیئر امریکی حکام نے کہا کہ اس آپریشن میں متعدد ایئر کرافٹس اور جنگی جہازوں نے حصہ لیا، سہہ پہر کو مقامی وقت کے مطابق 2 بج کر 39 منٹ پر ایک ایف 22 لڑاکا طیارے نے اس وقت غبارے پر میزائل فائر کیا جب یہ جنوبی کیرولینا کے قریب ساحل سے تقریباً 6 سمندری میل دور تھا۔

امریکہ کے دفاعی حکام کے مطابق ملبہ 47 فٹ پانی کی گہرائی میں گرا جو ان کی توقع سے کم تھا اور یہ تقریباً 7 میل تک سمندر میں پھیل گیا۔

چین کا اظہار مذمت
دوسری جانب چین نے اس آپریشن کی شدید مذمت کی ہے جس کے مطابق یہ غبارہ موسمیاتی اور دیگر سائنسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا تھا اور یہ محض حادثاتی طور پر امریکا کی فضائی حدود میں داخل ہو گیا تھا، تاہم اس دعوے کو امریکی حکام نے مکمل طور پر مسترد کر دیا۔

چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ’چین نے واضح طور پر امریکا سے کہا تھا کہ اس معاملے سے پیشہ ورانہ اور ذمہ دارانہ انداز میں نمٹا جائے، تاہم امریکا ضرورت سے زیادہ ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے طاقت کے استعمال پر مصر رہا‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’بیجنگ متعلقہ چینی کمپنی کے جائز حقوق اور مفادات کا مضبوطی سے دفاع کرے گا اور ساتھ ہی جواب میں مزید اقدامات کرنے کا حق بھی محفوظ رکھتا ہے‘۔

امریکی انتظامیہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے کہا کہ مشتبہ جاسوس غبارہ مار گرانے نے کے بعد امریکی حکومت نے اس کارروائی کے بارے میں چین سے براہ راست بات کی، امریکی محکمہ خارجہ نے دنیا بھر کے اتحادیوں اور شراکت داروں کو بھی اس حوالے سے آگاہ کیا۔

خیال رہے کہ 2 فروری کو امریکی حکام نے بتایا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے بیجنگ کے طے شدہ دورے سے چند روز قبل ایک چینی جاسوس غبارہ امریکا کے اوپر 2 روز سے پرواز کر رہا ہے۔

بعد ازاں گزشتہ روز امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے امریکا میں پکڑے گئے مبینہ چینی جاسوس غبارے کو امریکی خودمختاری کی واضح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے دورہ چین منسوخ کردیا تھا۔