وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن ایف ایم نرملا سیتا رمن نے آج لوک سبھا میں 2023-24 کا بجٹ پیش کیا۔ نریندر مودی حکومت کا آخری مکمل بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ امرتکل کا پہلا بجٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بار کا بجٹ شمولیتی ہندوستان کے تصور کو پورا کرتا ہے۔

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے آج لوک سبھا میں مالی سال 2023-24 کا مرکزی بجٹ پیش کیا۔ نریندر مودی حکومت کی دوسری میعاد کا یہ آخری کل وقتی بجٹ ہے۔


وزیر خزانہ نے پارلیمنٹ میں اگلے مالی سال کا مرکزی بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی معیشت صحیح راہ پر گامزن ہے اور چیلنجوں کے باوجود اس کا مستقبل روشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سال میں شرح ترقی کا اندازہ سات فیصد لگایا گیا ہے۔ انہوں نے اس طرف بھی توجہ دلائی کہ یہ امرت کال کا پہلا بجٹ ہے۔ وزیر خزانہ نے اعلان کیا مشینری وغیرہ کے لیے درکار سرمایے میں 33 فیصد سے اضافہ کرکے 10 لاکھ کروڑ روپے کردیا گیا ہے جو GDP کا تین اعشاریہ تین فیصد ہے۔ بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری بڑھانے کی خاطر محترمہ سیتارمن نے کہا کہ سرکار نے مزید ایک سال تک ریاستی سرکاروں کو 50 سال تک بلاسودی قرضہ فراہم کیا جائے گا تاکہ انہیں پالیسی اقدامات کے لیے ترغیبات مل سکے۔

زرعی شعبے پر توجہ دیتے ہوئے محترمہ سیتارمن نے کہا کہ ایک Accelerator فنڈ بنایا جائے گا تاکہ دیہی علاقوں میں نوجوان صنعت کاروں کی زرعی اسٹارٹ اپس قائم کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کی جاسکے۔ محترمہ سیتارمن نے کہا کہ 2023 کو موٹے اناج کے بین الاقوامی سال کے طور پر منایا جارہا ہے۔ اس کو مدنظر رکھتے ہوئے حیدرآباد میں واقع بھارت کے موٹے اناجوں کی تحقیق سے متعلق ادارے کی ایک بہترین ادارے کے طور پر مدد اور اعانت کی جائے گی تاکہ بین الاقوامی سطح پر تحقیق اور نت نئی ٹکنالوجی سے فائدہ اٹھایا جاسکے اور بھارت کو موٹے اناجوں کا دنیا میں ایک بڑا مرکز Shree Anna بنایا جاسکے۔

غریبوں کو خوراک اور تغذیہ بخش اناج کی مسلسل فراہمی کو جاری رکھا جائے گا۔ سرکار پی ایم غریب کلیان اَنّ یوجنا کے تحت مزید ایک سال تک انتودیہ اور ترجیحی گھرانوں کو اناج کی مفت فراہمی کے لیے تقریبا 2 لاکھ کروڑ روپے خرچ کرے گی۔ سبھی کے لیے مکان فراہم کرنے کے سرکار کے مقاصد کی تکمیل کے لیے وزیر خزانہ نے کہا کہ پردھان منتری آواس یوجنا کے لیے رقم کو 66 فیصد بڑھا کر 79 ہزار کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔ سماج کے محروم قبائلی گروپوں PVTG کی خاص طور پر سماجی اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کے مقصد سے پردھان منتری PVTG ترقیاتی مشن شروع کیا جائے گا اور اگلے تین سال میں اس مشن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے 15 ہزار کروڑ روپے مخصوص کیے گئے ہیں۔ 

وزیر خزانہ نے اُن قیدیوں کے لیے جو اپنی ضمانت داخل نہ کرنے کی وجہ سے جیل میں ہیں‘ مطلوبہ مالی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا۔

وزیر خزانہ نے انفرادی ٹیکس دہندگان کو بڑی رعایت دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ٹیکس میں رعایت کی حد کو 5 لاکھ روپے سالانہ سے بڑھا کر 7 لاکھ روپے کردیا گیا ہے۔ نئے انکم ٹیکس نظام کے تحت 7 لاکھ روپے تک کی آمدنی والوں کو کوئی ٹیکس ادا نہیں کرنا ہوگا۔ سرکار نے ٹیکس کے سلیب کو کم کرکے 5 لاکھ کردیا ہے اور ٹیکس میں چھوٹ کی حد کو بڑھا کر 3 لاکھ روپے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے ٹیکس ادا کرنے والوں کو کافی راحت ملے گی۔

اب صرف اُن لوگوں کو ٹیکس ادا کرنا ہوگا جن کی سالانہ آمدنی 9 لاکھ روپے ہے۔ اپنی آمدنی کا 45 ہزار روپے انکم ٹیکس کے طور پر ادا کرنے ہوں گے جو محض آمدنی کا پانچ فیصد ہے۔ 15 لاکھ روپے کی آمدنی والے شخص کو اپنی آمدنی کا صرف ڈیڑھ لاکھ روپے یا دس فیصد ادا کرنا ہوگا۔ نئے ٹیکس نظام کے تحت سرکار نے تنخواہ دار طبقے، پنشنر اور فیملی پنشن والوں کو معیاری کٹوتی کا فائدہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ ساڑھے پندرہ لاکھ روپے یا اس سے زیادہ آمدنی والے تنخواہ دار شخص کو 52 ہزار پانچ سو روپے کا فائدہ پہنچے گا۔ وزیر خزانہ نے ذاتی انکم ٹیکس پر سرچارج کی زیادہ سے زیادہ حد کو 37 فیصد سے کم کرکے 25 فیصد کردیا ہے۔ 

سرکار نے کیمرے کے Lens جیسے کچھ حصے پرزوں پر درآمدی محصول میں راحت کا اعلان کیا ہے اور بیٹری کے لیے Lithium-ion- Cells پر رعایتی محصول مزید ایک سال کے لیے جاری رہے گا تاکہ اندرون ملک موبائل فون کی تیاری کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔ وزیر خزانہ نے چاندی کی چھڑوں، سونا اور چاندی کی آمیزش والے سازوسامان پر محصول ڈیوٹی میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔

image001K1A7.jpg


حکومت نے 2014 سے تمام شہریوں  کے لئے  وقار کے ساتھ بہتر معیار زندگی کو یقینی بنایا – محترمہ  نرملا سیتارمن

آج پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ 2023-24 پیش کرتے ہوئے خزانہ اور کارپوریٹ امور کی  مرکزی وزیر محترمہ  نرملا سیتارمن نے کہا کہ 2014 سے حکومت نے تمام شہریوں کے لئے وقار کے ساتھ بہتر معیار زندگی کو یقینی بنایا ہے اور فی کس آمدنی دوگنی سے زیادہ ہو کر 1.97 لاکھ روپے ہو گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان 9 سالوں میں ہماری معیشت دنیا کی معیشتوں میں 10ویں نمبر سے بڑھ کر 5ویں نمبر پر آگئی ہے اور عالمی انڈیکس میں کاروبار کے لیے سازگار ماحول کے ساتھ ایک اچھی حکومت اور اختراعی ملک کے طور پر اس میں  بہتری آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے پائیدار ترقی کے  متعدد اہداف میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت بہت زیادہ  رسمی  ہو گئی ہے ۔ اس کا اظہار  2022 میں ای پی ایف او کی رکنیت  کے دوگنی سے زیادہ ہوکر  27 کروڑ ہونے اور یو پی آئی کے ذریعے 7,400 کروڑ  روپے کی ڈیجیٹل ادائیگیوں سے بڑھ کر اس کے 126 لاکھ کروڑ روپے  ہوجانے سے  ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہدف بند فوائد کی ہمہ گیری کے ساتھ متعدد   اسکیموں کے موثر نفاذ کے نتیجے  میں جامع ترقی ہوئی ہے جیسے:

سوچھ بھارت مشن کے تحت 11.7 کروڑ گھریلو بیت الخلاء،

اجولا کے تحت 9.6 کروڑ ایل پی جی کنکشن،

102 کروڑ افراد کی 220 کروڑ کووڈ ویکسینیشن،

47.8 کروڑ پی ایم جن دھن بینک اکاؤنٹس،

پی ایم تحفظ بیمہ اور پی ایم جیون جیوتی یوجنا کے تحت 44.6 کروڑ افراد کے لیے بیمہ کور، اور

پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت 11.4 کروڑ سے زیادہ کسانوں کو 2.2 لاکھ کروڑ روپے کی نقد منتقلی،