وزیر خزانہ نے بینکوں سے کہا کہ وہ یقینی بنائیں کہ فرنٹ لائن عملہ مقامی زبانوں پر عبور رکھتا ہو


عندلیب اختر
مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے گاہکوں کا سامنا کرنے والی ملازمتوں میں عملے کو مقامی زبانوں پر عبور رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب بینک ملازمین حب الوطنی کی دوہائی دیتے ہیں اور گاہک سے ہندی نہ جاننے پر سوال کرتے ہیں تو یہ اچھی بات نہیں ہے۔
سیتارامن نے انڈین بینکس ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ”ہمارے پاس ایسا عملہ نہیں ہونا چاہیے جو مقامی زبان نہیں بولتا ہو اور جو شہریوں سے مطالبہ کرتا ہو کہ وہ کسی خاص زبان میں بات کریں اور کہیں کہ جب تک وہ ایسا نہیں کرتے، وہ ہندوستانی نہیں ہیں،“
انہوں نے کہا کہ بینکوں کو برانچ کی سطح پر تعینات عملے کی زبان کی مہارت کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ سیتا رمن نے کہا کہ اگر بینکوں کو عملے کو ملنے اور ملانے میں دشواری ہوتی ہے اور ان کے پاس ایسا عملہ ہے جو مقامی زبان میں بات چیت نہیں کر سکتا تھا، تو انہیں کسٹمر کا سامنا کرنے والی ملازمتوں سے دور رکھا جانا چاہیے۔
ان کا بیان اس پس منظر میں اہمیت رکھتا ہے کہ پبلک سیکٹر کے بینک کے عملے نے جنوبی ہندوستان کی شاخوں میں صارفین سے ہندی میں بات کرنے کو کہا، جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر غم و غصہ پایا گیا۔بینکرز کے مطابق، بھرتی شمال کی طرف متوجہ ہے کیونکہ جنوبی میں گریجویشن کرنے والے نوجوان آئی ٹی کی ملازمتوں کو ترجیح دیتے ہیں جن میں ٹرانسفر شامل نہیں ہوتا۔”آپ کی بھرتیوں میں اب بہت زیادہ سمجھدار طریقے اپنانے ہونگیں۔ اگر آپ کو کسی مخصوص علاقے میں ‘x’ تعداد کی ضرورت ہے، تو یقینی بنائیں کہ آپ x کے علاوہ کچھ اور لوگوں کو بھرتی کریں جو زبان بول سکتے ہوں،“۔انہوں نے بینکرز سے کہا کہ شمولیت قرضوں سے ختم نہیں ہوتی اور اسے آپریشنز تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔”زبان سیکھنے میں کیا مشکل ہے؟ میں جنوب سے ہوں۔ میں تھوڑا سا ہندی سیکھنے کی کوشش کرتی ہوں، تاہم میری ترسیل خراب ہے۔ جب تک میری کرم بھومی یہاں ہے، مجھے زبان سیکھنی ہے۔ میں سمجھ نہیں پا رہی کہ آئی بی اے ایسے افسروں کی تقریری کیسے کر سکتا ہے جو کسی علاقے میں تعینات ہوتے ہیں اور وہ علاقے کی زبان نہیں بول سکتے،“۔ آپ لوگوں کے ساتھ معاملہ کر رہے ہیں، اور آپ ان کی اور ان کی زبان کا احترام بھی نہیں کر سکتے یہ کیسے ہو سکتا ہے ا۔
براہ کرم برانچوں میں تعینات ہونے والے لوگوں کا جائزہ لیں جو لوگ مقامی زبان نہیں بول سکتے انہیں گاہکوں کے ساتھ معاملات کرنے کا کام نہیں سونپا جانا چاہیے۔ لوگوں کو بھرتی کرنے کے آپ کو بہت زیادہ سمجھدار طریقے اختیار کرنے چاہئیں۔وزیر خزانہ نے نشاندہی کی کہ ملک کے کچھ علاقے اب بھی ایسے ہیں جہاں ابھی تک روایتی تجارت کی جاتی ہے۔ ”اگر کسی طریقہ سے آپ ایسے علاقوں میں اے ٹی ایم یا کاروباری نمائندے فراہم کر سکتے ہیں، تو میں اس کا خیرمقدم کروں گی۔ جتنی زیادہ تجارتی رابطہ کار خواتین ہوں گی، آپ کے کاروبار کے لئے اتنا ہی بہتر ہوگا۔ جن علاقوں کا ابھی کافی احاطہ نہیں ہوا اور جہاں ہم ڈیجیٹل ٹیکنالوجی لا سکتے ہیں، براہ کرم پتہ چلائیں کہ کیا کیا جا سکتا ہے۔ دوسرے علاقوں کیلئے جو پیمانہ ہے اُسی کا شمال مشرقی علاقے پر اطلاق نہیں ہو گا۔ ہمیں وہاں بینکوں کی ضرورت ہے اور ہمیں ایسے خطے کے لئے مالیاتی ہمہ جہتی کی بھی ضرورت ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ جیسے جیسے ہم بینکوں کی پیشہ ورانہ مہارت کی طرف بڑھ رہے ہیں، ہمیں اس ضرورت کا احساس ہونا چاہیے کہ بینک اپنے طور پر کھڑے ہوں اور اپنا سرمایہ خود اکٹھا کریں۔ ”کسی بھی فراڈ اکاؤنٹ کو عدالت میں لے جانے کے بغیر نہیں چھوڑا جائے گا، جعل سازوں کی ملک میں کوئی جگہ نہیں، بینک دھوکہ دہی کرنے والوں کی طرف سے اُڑا لے جانے والی رقم کا نقصان نہیں اٹھائیں گے۔ یہی وہ تعاون ہے جس کے ساتھ ہم بینکوں کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں، میں یہ دیکھنا پسند کروں گی کہ بینک اب امرت کال کے لئے منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ آپ کا پیسہ واپس آ رہا ہے، آپ کو مزید پیشہ ور افراد کی خدمات حاصل کرنے کا موقع ملا ہے۔
وزیر خزانہ نے مشاہدے کی روشنی میں کہا کہ آئندہ 25 برسوں میں جسے وزیر اعظم امرت کال کہتے ہیں، اس کی بہت اچھی شروعات ہوئی ہے۔ اس مبارک آغاز کے ساتھ ہندوستان دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت بن رہا ہے۔ ”ہمارے پاس کرنے کو بہت کچھ ہے۔ بینکنگ انڈسٹری کو امرت کال کی خدمت کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ ہم ابھرتے ہوئے ہندوستان کی امنگوں کو پورا کرنے کے لئے اپنے آپ کو کس حد تک بہتر بنا سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا تھا کہ ہمیں 2047 تک ترقی یافتہ ملک بننے کی ضرورت ہے۔ لہذا یہ بینکنگ سیکٹر ہے جس کو اس میں بڑا کردار ادا کرنا ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ترقی کے سب سے بڑے محرک بینک ہیں۔ ”آپ اپنے فیصلہ سازی بورڈ کو پیشہ ورانہ بنائیں۔ اب ایسا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ بینک اب ایک گھسے پٹے پس منظر کے ساتھ آگے بڑھ سکیں۔ ہماری حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ بینکوں کے کام کاج میں کوئی ہدایات یا مداخلت نہ کی جائے۔ ہمیں پیشہ ورانہ مہارت کو تیز رفتاری سے اپنانے کی ضرورت ہے۔ ہم بینکوں کو مکمل طور پر بینکنگ کے تناظر میں ذہن میں رکھتے ہیں اور انہیں پیشہ ور افراد کے ذریعے چلانے کی ضرورت سے آگاہ ہیں۔“
وزیر موصوف نے بینکنگ کمیونٹی سے پوچھا۔ ”کیا آپ ڈیجیٹل سیوی ہیں؟ کیا آپ کا عملہ ڈیجیٹل سیوی ہے؟ ”کیا آپ ڈیجیٹل ادارہ بننے پر راضی ہیں؟ اس میں کتنی تربیت کی جاتی ہے؟ کیا آپ کے سسٹم ایک دوسرے سے مخاطب ہیں؟ اگر بینکوں کے درمیانیہ پُل نہ بنائے گئے تو یہ ایک بہت بڑا موقع ضائع ہوگا۔ اندین بینک ایسوسی ایشن کو اس بات کو یقینی بنانے کی منصوبہ بندی کرنی چاہیے کہ تمام بینکوں میں تمام سسٹم، چاہے وہ نجی ہوں یا عوامی، صارفین کے مقصد کے لیے ایک دوسرے سے مخاطب رہیں۔ اکاونٹ ایگریگیٹر فریم ورک سے صارف کو اس وقت فائدہ ہوتا ہے جب اس طرح کے سسٹمز گاہک کی رضامندی سے لگائے جاتے ہیں۔وزیر موصوف نے کہا کہ اس طرح کی ٹیکنالوجیاں دھوکہ دہی کا پتہ لگانے، غلط رقم کا پتہ چلانے، غیر معمولی لین دین کا پتہ لگانے، اپنے آپ کو اور حکومت کو خبردار کرنے جیسے فوائد بھی سامنے لاتی ہیں۔ ”ویب3 کا استعمال، ڈیٹا کا تجزیہ، مصنوعی ذہانت، ڈیٹا کا گھرا مطالعہ – ان سب میں آئی بی اے کی طرف سے کچھ ہم آہنگی ہونی چاہیے۔ اے آئی کا فائدہ اٹھانا بینکوں کے لئے خاص طور پر دھوکہ دہی کا پتہ لگانے اور کچھ غلط ہونے کے بارے میں ابتدائی انتباہی علامات سامنے لانے میں ایک فوری ترجیح ہونا چاہیے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ”اگر آپ خود کو فون بینکنگ اور ڈیجیٹل سسٹم کے لئے دستیاب رکھنے کے قابل ہیں، تو آپ سب کے لئے دستیاب ہیں۔” وزیر خزانہ نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ بینک پہلے دور میں اپنی مشکلات سے نکل آئے ہیں اور قوم کی خدمت میں اپنی طاقت کے بل بوتے پر کھڑے ہونے کے قابل ہیں۔ ”میں خاص طور پر عالمی وبا کوویڈ-19 کے دوران بینکوں کے ذریعہ کئے گئے کام کی تعریف کرتی ہوں، ہر ایک بینک کی طرف سے لگن کے احساس کے ساتھ شرکت عوام کی طرف سے آپ کو دیا گیا ایک گولڈن سرٹیفکیٹ ہے۔ آپ لوگ عالمی وبا کے چیلنجوں کے باوجود دیہات میں گئے اور صارفین تک پہنچایا۔
وزیر موصوف نے کہا کہ وہ ہمیشہ بینکوں کے لئے شکر گزاری کا جذبہ رکھتی ہیں۔ اس بات کیلئے بھی کہ عالمی وبا کے دوران کم سے کم مزاحمت کے ساتھ انضمام کا عمل شروع کیا گیا۔ ”آپ آتشِ نمرود سے گزر چکے ہیں اور حکومت کی طرف سے معیشت کو زیادہ قرض دینے کے حوالے سے کئے جانے والے مطالبات کو بھی پورا کیا ہے”۔ وزیر موصوف نے بینکوں کی تعریف کی اور کہا کہ بینکوں کی صحت کی بحالی کو اب بہت اچھی طرح سے تسلیم کیا جاتا ہے۔ ((AMN