Image

جنوبی افريقہ کا ’اخلاقی پیمانہ‘ قرار دیے جانے والے نوبل انعام يافتہ آرچ بشپ ڈيسمنڈ ٹوٹو انتقال کر گئے ہيں۔ جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کے خلاف کوششوں کے سبب ڈیمسنڈ ٹوٹو کو دنیا بھر میں سراہا جاتا ہے۔

جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کے خلاف سرگرم رہنے والے اور ملک کا ‘اخلاقی پیمانہ‘ قرار دیے جانے والے آرچ بشپ ڈیسمنڈ ٹوٹو 90 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے جنوبی افریقی صدر سرل رامافوسا نے انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ رامافوسا کے مطابق، ”آرچ بشپ امیریٹس ڈیسمنڈ ٹوٹو کا انتقال ہماری قوم کی طرف سے جنوبی افریقہ کی ایک ایسی غیر معمولی نسل کو الوداع کہنے کا دکھ بھرا ایک اور باب ہے، جنہوں نے ہمیں ایک آزاد جنوبی افریقہ ورثے میں دیا۔‘‘

انہيں نسلی بنيادوں پر امتياز کے خلاف آواز بلند کرنے کی وجہ سے نہ صرف اپنے ملک بلکہ عالمی سطح پر سراہا جاتا ہے۔ ٹوٹو فلسطينی علاقوں پر اسرائيلی قبضے کی مخالفت، موسمياتی تبديليوں اور ہم جنس پرستوں کے ليے مساوی حقوق کے ليے آواز اٹھاتے آئے ہيں۔ انہيں سن 1984 ميں نوبل امن انعام سے نوازا گيا تھا۔

جنوبی افریقہ میں سفید فام اقلیت کی طرف سے سیاہ فام اکثریت کے خلاف نسلی امتیاز کے خلاف جن شخصیات نے بھرپور کوشش کی، ان میں ڈیسمنڈ ٹوٹو ایک طاقتور ترین آواز تھے۔ انہوں نے اس کے خاتمے کے لیے انتھک لیکن عدم تشدد پر مبنی محنت اور کوشش کی۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے پہلے جوہانسبرگ کے پہلے سیاہ فام بشپ کے طور پر اور پھر کیپ ٹاؤن کے آرچ بشپ کے طور پر اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے نسلی امتیاز کے خاتمے کے لیے ملک میں اور بین الاقوامی سطح پر رائے عامہ ہموار کرنے کے مقصد سے عوامی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔

ڈیسمنڈ ٹوٹو سات اکتوبر 1931ء کو جوہانسبرگ کے مغربی علاقے میں پیدا ہوئے۔ ان کی والدہ ایک گھریلو ملازمہ تھیں جبکہ والد ایک استاد تھے۔ وہ 1978ء میں ‘ساؤتھ افریقن کونل فار چرچز‘ میں پہلے سیاہ فام سیکرٹری جنرل بنے۔ اس طرح انہیں اس کونسل کے ڈیڑھ کروڑ ارکان پر اپنا اثر ورسوخ استعمال کرنے کا موقع ملا تاکہ ملک میں نسلی امتیاز کے خاتمے کے لیے کوشش کی جا سکے۔

ٹوٹو کو جنوبی افریقہ کی نسلی عصبیت پر مبنی حکومت کے خلاف آواز بلند کرنے پر نوبل امن انعام سے نواز گیا۔ اسی برس وہ جوہانسبرگ کے پہلے سیاہ فام آرچ بشپ مقرر ہوئے اور انہوں نے عالمی برادری سے جنوبی افریقہ کی سفید فام اقلیتی حکومت کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ جنوبی افریقہ میں اپارتھائیڈ کا خاتمہ 1994ء میں ہوا۔

ڈیسمنڈ ٹوٹو نے 2010ء میں 79 برس کی عمر میں عوامی زندگی سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ وہ آخری مرتبہ عوامی طور پر رواں برس اس وقت دکھائی دیے جب وہ کووڈ کی ویکسین کے لیے ایک ہسپتال گئے۔ انہوں نے وہیل چیئر سے ہاتھ ہلائے مگر اس موقع پر کوئی گفتگو نہیں کی تھی۔

پی ایم مودی کا اظہارتعزیت

وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو جنوبی افریقہ کے آرچ بشپ ڈیسمنڈ ٹوٹو کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا۔ بشکریہ پی ایم مودی ٹویٹرپی ایم مودی نے ٹویٹ کیا، آرچ بشپ ایمریٹس ڈیسمنڈ ٹوٹو عالمی سطح پر لاتعداد لوگوں کے لیے ایک رہنما کی روشنی تھے۔ انسانی وقار اور مساوات پر ان کا زور ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ میں ان کے انتقال سے بہت غمزدہ ہوں، اور ان کے تمام مداحوں سے دلی تعزیت پیش کرتا ہوں۔ ان کی روح کو سکون ملے۔ “
وہیں کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کہا کہ سماجی انصاف کے ایسے عظیم ہیرو ہمیشہ دنیا بھر میں ہم سب کے لیے تحریک کا ذریعہ رہیں گے۔courtesy tweeterبشکریہ راہل گاندھی ٹویٹرراہل گاندھی نے ٹویٹ کیا،

“آرچ بشپ ڈیسمنڈ ٹوٹو کے انتقال پر میری تعزیت۔ وہ نسل پرستی کے خلاف تحریک کے چیمپئن اور گاندھیائی تھے، سماجی انصاف کے ایسے عظیم ہیرو ہمیشہ پوری دنیا میں ہم سب کے لیے تحریک کا باعث رہیں گے۔”توتو، ایک گاندھیائی پیروکار اور نوبل امن انعام یافتہ تھے، انہیں 1990 کی دہائی کے آخر میں پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص ہوئی تھی اور حالیہ برسوں میں انہیں کئی مواقع پر ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ڈیسمنڈ ٹوٹو نے 1984 کا امن کا نوبل انعام جیتا کیونکہ انہوں نے جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے عدم تشدد کی مہم میں متحد رہنما شخصیت کے طور پر اپنے کردار کے لیے انہیں جنوبی افریقہ کا ضمیر قرار دیا گیا۔