
۲
اے ایم این
وزیراعظم نریندر مودی نے۳۷ ویں یوم آزادی کے موقع پر قوم کے نام اپنے خطاب میں اپنی عوام کو سخت سیاسی اور سماجی پیغام دیا۔ درحقیقت ہندوستان کی سیاسی تاریخ میں یہ پہلی بار تھا کہ کسی وزیراعظم نے بڑھتی ا?بادی اور ملک کی ترقی میں اس کے منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کرنے کے لئے یوم ا?زادی کو منتخب کیا ہو۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ا?بادی کے معاملہ میں 2027تک ہندوستان چین سے بھی ا?گے نکل کر وہ دنیا کی سب سے زیادہ ا?بادی والا ملک بن جائے گا اور اگر اس بڑھتی ا?بادی پر قابو نہیں پایا گیا تو لاکھوں لوگوں کو غربت سے نجات دلانے کی کوششوں پر پانی پھر جائے گا اور غریب عوام کے لئے جو فلاحی اسکیمیں شروع کی گئی ہیں ان پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ حکومت ہر کنبہ کو کھانا پکانے کا صاف ایندھن، بجلی، مکانات، پینے کا صاف پانی، صحت کی سہولیات اور ٹائلٹ فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اور اگر ا?بادی یونہی بڑھتی رہی تو غریب لوگوں کو اس طرح کی سہولیات اور خدمات مہیا کرانے کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔ اگرچہ بڑھتی ا?بادی کو روکنا وقت کی اہم ضرورت ہے لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ایک چھوٹا کنبہ خوشی، خوشحالی اور اچھی صحت کا اہم نسخہ ہوتا ہے۔ یہی وہ بات ہے جس پر وزیراعظم نے یوم ا?زادی کے اپنے خطاب میں زور دینے کی کوشش کی ہے۔
اپنے خطاب میں وزیراعظم نے پانی کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت آنے والے دنوں میں جل جیون مشن کو لے کر آگے بڑھے گی اور اس کے لئے مرکزی اور ریاستی حکومتیں مل کر کام کریں گی اور ا?نے والے برسوں میں ساڑھے تین لاکھ کروڑ روپے سے بھی زیادہ اس مشن پر خرچ کئے جائیں گے۔ 2018میں نیتی ا?یوگ کی جانب سے جاری ایک رپورٹ کے مطابق دہلی، بنگالورو،چنئی اور حیدرا?باد جیسے شہروں میں 2020تک زمینی پانی کی سطح صفر ہوکر رہ جائے گا۔ جس کی وجہ سے سو ملین لوگوں کو پانی ملنا مشکل ہوجائے گا۔ اس لئے مرکزی حکومت جل جیون مشن شروع کرکے پانی کی قلت کے مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ لیکن یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ عوام کی شرکت کے بغیر کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہوسکتی۔ اس ضمن میں وزیراعظم کی پانی کے تحفظ کی مہم کو ایک عوامی مہم بنانے کی
اپیل کافی اہمیت کی حامل ہے۔
وزیراعظم نے ماحولیات کو محفوظ بنانے کے لئے ملک کو پلاسٹک سے پاک بنانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کسانوں سے بھی اپیل کی کہ وہ
کیمیائی کھاد کا استعمال نہ کریں تاکہ مٹی کی صحت کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔ وزیراعظم کی اس اپیل سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں کرہ? ارض کی کتنی
فکر ہے۔ لیکن جو بات اہم ہے وہ یہ ہے کہ انہیں کسانوں کی ا?مدنی کے بارے میں زیادہ فکر لاحق ہے۔ اس فکر کے تحت پردھان منتری کسان سمان ندھی اسکیم کے تحت 90ہزار کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں تاکہ کسانوں کو راست امداد فراہم کی جاسکے۔ اس اسکیم کے تحت 14کروڑ پچاس لاکھ کسانوں کے بینک کھاتوں میں ہر سال 6ہزار روپے منتقل کردئے جاتے ہیں۔ لیکن وزیراعظم نے اپنے خطاب میں جو اعلانات کئے ان میں چیف ا?ف ڈیفنس اسٹاف کی تقرری کا اعلان بھی کافی اہمیت کا حامل ہے۔ تینوں افواج کو ایک کمانڈ کے نیچے لانے کے لئے اس فیصلہ کا کرگل جنگ کے بعد سے انتظار تھا۔ مختلف فوجی ضروریات کو دیکھتے ہوئے یہ عہدہ نہایت ضروری ہے۔ اس سے تینوں فوجوں کو اعلیٰ سطح کی قیادت ملے گی جس کے نیچے تینوں افواج مل کر مہمات کو انجام دیں گی۔ اس سے تینوں افواج میں تال میل بہتر ہوگا اور وہ کامیابی کے ساتھ
دفاعی تیاریوں کو منظم کرسکیں گے۔
یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ 2014 اور 2019 کے درمیان اپنے پہلے دور میں وزیراعظم مودی کی حکومت نے عوام کی ضروریات پر اپنی توجہ مرکوز رکھی جبکہ دوسرے دور میں امید ہے کہ عوام کی خواہشات کو پورا کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ وزیراعظم نے ایک قوم ایک الیکشن کی بھی وکالت کی اور کہا کہ اس پر بحث ومباحثہ کی ضرورت ہے۔ مختصر یہ کہ وزیراعظم نے اپنے خطاب کے ذریعہ اپنے ویڑن اوراپنی حکومت کے منصوبوں کی طرف صاف اشارہ کردیا جن کا مقصد ایک نئے بھارت کی تعمیر کرنا ہے
