نئی دہلی
آل انڈیا یونائٹیڈ مسلم مورچہ نے آج یہاں جنتر منتر پر مظاہر کرتے ہوئے دلت مسلم ریزرویشن معاملے پر سپریم کورٹ میں چل رہے مقدمے کی تیزی سے سنوائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
مورچہ نے آج دس اگست کو ”ناانصافی دیوس“ کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا۔مورچہ کے قومی ترجمان حافظ غلام سرور نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا ”10اگست کو ہم ”نا انصافی دیوس“ کے طور پراس لئے مناتے ہیں کیونکہ اسی تاریخ کو 1950میں مرکزی سرکار نے ایک حکم نامہ جاری کر دلت مسلمانوں کو دفعہ 341کے تحت ملنے ولے شیڈولڈ کاسٹ ریزرویشن سے باہر کردیا تھا۔“ انہوں نے کہا ”صدارتی حکم نامہ 1950کے نام سے مشہور یہ آرڈر غیر آئینی و تفریقی ہے اور بنیادی آئینی حقوق کے خلاف ہے۔ 2004ء سے اس کے خلاف ایک مقدمہ بھی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔ اسی ناانصافی کی وجہ سے مسلمانوں کی بڑی آبادی تعلیمی، اقتصادی و سماجی اعتبا رسے آج دلتوں سے بھی پیچھے ہے۔“
مورچہ کے قومی جنرل سکریٹری محمد ریاض الدین نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا”مرکزی سرکار چاہے تو دفعہ 370کی طرح دفعہ 341میں ہوئی بھول میں سُدھار کرسکتی ہے کیونکہ دونوں بھول نہرو سرکار کے دور میں صدارتی حکم نامہ کے ذریعہ ہی انجام دیا گیا تھا۔“
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے دفعہ 370میں سُدھار کرنے کا فیصلہ کرکے جو ہمت دکھائی ہے وہ قابل تعریف ہے اور اس سے یقینا کشمیر کے کمزور طبقے کے مسلمانوں کو تعلیمی، اقتصادی و سماجی ترقی ملے گی۔ تاہم اس بھول میں سُدھار کا فائدہ صرف کشمیری مسلمانوں کو ہی ملے گا۔ لیکن مودی سرکار اسی طرح سے دفعہ 341میں سدھار کر کے اگر دلت مسلمانوں کو شیڈولڈ کاسٹ کا درجہ دلانے کی کامیاب پہل کر ے تو ملک کے کونے کونے میں پھیلے مسلمانوں کی بڑی آبادی کو اس سے فائدہ ہوگا اور وزیر اعظم مودی کی طرف مائل ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی ٹھوس قدم کی روایتی مسلم لیڈر شپ مخالفت کرے گی جیسا کہ کشمیر میں دیکھا جارہا ہے لیکن کمزور طبقات کے مسلمانوں کو ایک نئی روشنی ملے گی۔ ان کے بیچ سے صحیح لیڈرشپ اُبھر کر سامنے آئے گی جس کی فی الوقت ضرور ت ہے۔
مورچہ کے نائب صدر مولانا مرتضیٰ الحسینی‘این سی آر سکریڑی اویس پردھان،مورچہ کے قومی نائب صدر ڈاکٹر ایم آئی انصاری اور دیگر رہنماوں نے بھی مظاہرین سے خطاب کیا