ڈاکٹر راجیودھون کوجمعیۃعلماء ہند کے ساتھ ساتھ سنی وقف بورڈکی طرف سے بحث کی اجازت
نئی دہلی 8 /اگست
بابری مسجد ملکیت تنازعہ کی سپریم کورٹ میں آج جیسے ہی تیسرے دن کی سماعت شروع ہوئی ڈاکٹر سبرامنیم سوامی نے بحث کرنے کی کوشش جس پر جمعیۃ علماء ہند کے وکیل ڈاکٹر راجیو دھون نے اعتراض کیا اور چیف جسٹس نے بھی انہیں بحث کرنے سے منع کردیا اور ان کی عرضی کو بھی مستردکردیا، اسی درمیان ڈاکٹر راجیو دھو ن نے عدالت کو بتایا کہ سوٹ نمبر 3 اور سوٹ نمبر 5/ ایک دوسرے سے مربو ط ہیں مگر ان میں آپس میں اختلافات ہیں لہذا انہیں بھی ایک دوسرے کی بحث کا جواب دینا ہوگا اس کے بعد مسلم فریق اپنا دعوی پیش کریں گے۔اس پر عدالت نے رام للا کے وکیل اور نرموہی اکھاڑ ہ کے وکیل کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایک جانب جہاں نرموہی اکھاڑہ متعلقہ اراضی پر اپنا دعوی پیش کررہاہے وہیں رام للا کے وکیل کہہ رہے ہیں کہ رام استھان وہیں ہیں لہذا اس پر ان کا حق ہے چنانچہ دونوں فریق پہلے آپس میں طے کرلیں کہ کس کے دعویٰ کو ماناجائے۔ سماعت کے دوران اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے رام للاکے وکیل مسٹر پراسنن نے کہا کہ جنم استھان کو لیکر کسی مخصوص جگہ کی ضرورت نہیں ہے لیکن آس پاس کے علاقہ سے بھی اس کا مطلب ہوسکتاہے، انہوں نے کہا کہ ہندوومسلمان دونوں فریق متنازعہ علاقہ کو جنم استھان کہتے ہیں اس لئے اس میں کوئی تنازعہ نہیں ہے، یہ بھگوان رام کا جنم استھان ہے اس پر جسٹس بھوشن نے ان سے پوچھا کہ کیا جنم استھان کو فرد تسلیم کیا جاسکتاہے جس طرح اتراکھنڈ کی ہائی کورٹ نے گنگاکوفردمانا تھا؟ اس پر مسٹر پراسنن نے کہا کہ ہاں رام جنم بھومی فردہوسکتاہے اور رام للا بھی کیونکہ وہ ایک مورتی نہیں بلکہ ایک دیوتاہیں اور ہم انہیں زندہ مانتے ہیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ دیواتا کی موجودگی ایک قانونی فرد ثابت کرنے کی واحد کسوٹی نہیں ہے انہوں نے مزید کہا کہ ندیوں کی پوجاہوتی ہے رگویدکے مطابق سورج ایک دیوتا ہے سورج ایک مورتی نہیں ہے لیکن وہ ہر دورکا دیوتاہیں اس لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ سورج ایک قانونی فردہیں، لیکن جب سینئر ایڈوکیٹ مسٹر پراسنن کو لگا کہ بینچ ان کے دلائل سے مطمئن نہیں لگ رہی ہے تو انہوں نے عدالت سے گزارش کی کہ وہ اس موضوع پر بعد میں بحث کریں گے، تاہم انہوں نے یہ وضاحت کی کہ رام للاکو اس مقدمہ کا فریق تب بنایا گیا تھا جب مجسٹریٹ نے سی آرپی سی کی دفعہ 145کے تحت اس کی پراپرٹی ایٹیچ کردی تھی اس کے بعد سول کورٹ نے وہاں کچھ بھی کرنے پر پابندی عائد کردی تھی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کورٹ نے رام جنم بھومی کو مدعی ماننے سے انکارکردیا تھا اس لئے رام للا کو فریق بناناپڑاچونکہ رام للا نابالغ ہے اس لئے ان کے دوست مقدمہ لڑرہے ہیں انہوں نے بتایا کہ پہلے دیوکی نندن اگروال مقدمہ لڑرہے تھے اور اب ترلوکی ناتھ مقدمہ لڑرہے ہیں دوران بحث عدالت نے یہ واضح کیا کہ نرموہی اکھاڑہ اور رام للا کے وکلاء کی بحث کے بعد سنی وقف بورڈ کے موقف کی سماعت کی جائے گی جس پر ڈاکٹر راجیو دھون نے عدالت کو بتایا کہ حالانکہ وہ اس معاملے میں جمعیۃ علماء ہند کے لیئے پیش ہورہے ہیں لیکن وہ سنی وقف بورڈ کی جانب سے بھی بحث کریں گے جسکی عدالت نے انہیں اجازت دے دی۔ واضح رہے کہ گذشتہ دنوں چیف جسٹس آف انڈیا نے حکم دیا تھا کہ عدالت سب سے پہلے رام للا (سوٹ نمبر 5) اور نرموہی اکھاڑہ (سوٹ نمبر 3) کاموقف سنے گی جس پر جمعیۃ علماء ہند کے وکیل ڈاکٹر راجیو دھون نے اعتراض کیا تھا اور کہا تھا کہ اس معاملہ میں جمعیۃ علماء ہند کی اپیل پہلے داخل کی گئی تھی جس پر سماعت پہلے ہونی چاہئے لیکن عدالت نے ان کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے حتمی بحث شروع کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے۔آج فریقین کی بحث نا مکمل رہی جس کے بعد عدالت نے اپنی کارروائی کل تک ملتوی کردی۔بابری مسجد کی ملکیت کے مقدمہ کو لیکر سپریم کورٹ آف انڈیا میں زیر سماعت پٹیشن نمبر 10866-10867/2010 پر بحث کے دوران جمعیۃ علماء کی جانب سے سینئر وکیل ڈاکٹر راجیودھون کی معاونت کے لیئے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول، ایڈوکیٹ جارج، ایڈوکیٹ تانیا شری، ایڈوکیٹ اکرتی چوبے، ایڈوکیٹ قراۃ العین، ایڈوکیٹ محمد عبداللہ و دیگر موجود تھے۔