- تینوں امریکی ماہرین نے اپنی تحقیق میں ملکوں کی کامیابی اور ناکامی کی وجوہات کا احاطہ کیا ہے۔
- تینوں ماہرین نے اپنی تحقیق میں بتایا تھا کہ جن ملکوں میں قانون کی ناقص حکمرانی ہو اور وہاں ادارے عوام کا استحصال کرتے ہوں، وہاں ترقی یا تبدیلی نہیں آ سکتی۔
- ممالک کے درمیان آمدنی میں وسیع فرق کو ختم کرنا ہمارے وقت کے بڑے چیلنجز میں سے ایک ہے: نوبیل انعام برائے معاشیات کے سربراہ جیکب سیونس
یر کو رائل سوئیڈش اکیڈمی کی نوبیل کمیٹی نے معاشیات کے نوبیل انعام کے لیے میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ڈیرون ایسیموگلو اور سائمن جانسن جب کہ شکاگو یونیورسٹی کے جیمز اے رابنسن کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔
رائل سوئیڈش اکیڈمی آف سائنس کی جانب سے پیر کو کیے گئے اعلان میں کہا گیا ہے کہ تین ماہرین نے اپنی ریسرچ میں واضح کیا کہ سماجی ادارے ممالک کی ترقی میں کتنے اہم ہوتے ہیں۔ جن ملکوں میں قانون کی ناقص حکمرانی ہو اور وہاں ادارے عوام کا استحصال کرتے ہوں، وہاں ترقی یا تبدیلی نہیں آ سکتی۔ ان ماہرین کی ریسرچ سے مدد ملی کہ ایسا کیوں ہے۔
نوبیل کمیٹی برائے معاشیات کے سربراہ جیکب سیونسن کے مطابق ممالک کے درمیان آمدنی میں وسیع فرق کو ختم کرنا موجودہ دور کے بڑے چیلنجز میں سے ایک ہے۔ تینوں ماہرین نے اپنی تحقیق میں واضح کیا ہے کہ کس طرح سماجی ادارے اس فرق کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
جیکب سیونس نے کہا کہ ماہرین کی ریسرچ نے ممالک کی کامیابی اور ناکامی کی بنیادی وجوہات کی جڑ تک پہنچنے میں مدد دی ہے۔
معاشیات کے نوبیل انعام کو بینک آف سوئیڈن پرائز کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
نوبیل انعام حاصل کرنے والوں کو لگ بھگ 10 لاکھ ڈالر کی انعامی رقم بھی دی جاتی ہے۔ یہ رقم انعام کا آغاز کرنے والے سوئیڈش موجد الفریڈ نوبیل کے ترکے سے دی جاتی ہے۔