@AmitShah

لوک سبھا نے جموں کشمیر ریزرویشن ترمیمی بل 2023 اور جموں کشمیر تنظیمِ نو ترمیمی بل 2023 منظور کر لیا ہے۔

جموں کشمیر ریزرویشن ترمیمی بل کی رُو سے درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبیلوں اور سماجی اور تعلیمی اعتبار سے دیگر پسماندہ طبقوں کے لوگوں کو ملازمت اور پیشے ورانہ اداروں میں داخلے میں ریزرویشن کے تعلق سے جموں کشمیر ریزرویشن ایکٹ 2004 میں ترمیم کی گئی ہے۔دوسری طرف جموں کشمیر تنظیمِ نو ترمیمی بل کی رُو سے 2019 کے متعلقہ ایکٹ میں ترمیم کی گئی ہے، جس کے تحت جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی میں مجموعی سیٹوں کی تعداد کے تعلق سے 1950 کے ایکٹ کے دوسرے گوشوارے میں ترمیم کی گئی ہے۔ مذکورہ بل کی رُو سے سیٹوں کی تعداد بڑھا کر 90 کر دی گئی ہے۔ بلوں پر بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ مذکورہ بلوں کے تحت درج فہرست ذاتوں کیلئے 7 سیٹیں جبکہ درج فہرست قبیلوں کیلئے 9 سیٹیں مخصوص کی گئی ہیں۔بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر، کشمیری مائیگرینٹ برادری کے دو ارکان کو قانون ساز اسمبلی کیلئے نامزد کرسکتے ہیں اور اِن میں سے ایک نامزد رکن ایک خاتون ہوگی۔جناب امت شاہ نے اِس بات کو اجاگر کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی، کشمیری مائیگرینٹ برداری سمیت معاشرے کے سبھی طبقوں کی فلاح بہبود چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اِن بلوں کا مقصد عوام کو انصاف دلانا ہے جنہیں پچھلے 70 سال میں نظر انداز کیا گیا ہے۔ جناب امت شاہ نے کہا کہ اگر ووٹ بینک کی سیاست کا خیال کیے بغیر شروع میں ہی دہشت گردی سے نمٹ لیا جاتا تو کشمیری پنڈتوں کو وادی سے باہر نہیں نکلنا پڑتا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ سرکار، جموں کشمیر میں دہشت گردی کے ڈھانچے کو ختم کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔جناب امت شاہ نے کہا کہ جموں کشمیر کو اُس وقت کے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کی دو بڑی غلطیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اِن میں سے پہلی اُس وقت کی گئی جب بھارتی فورسز فتح کے قریب تھیں، جنگ بندی کا اعلان کر دیا گیا اور دوسری غلطی کشمیر کے معاملے کو اقوام متحدہ لے جانا تھا۔اِس سے پہلے بحث میں حصہ لیتے ہوئے BJP کے جگدمبیکا پال نے جموں کشمیر میں جاری ترقیاتی کام کو اجاگر کیا۔ بھارت راشٹر سمیتی کے ناما ناگیشور راؤ نے جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے بل کی حمایت کی