افغان دارالحکومت کے ہوائی اڈے کے باہر کیے گئے خودکش حملے میں85 افراد ہلاک اور ایک سو سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔جہادی تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہےْ

طالبان کے ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ ہلاک و زخمی ہونے والوں میں ہوائی اڈے پر موجود طالبان کے  محافظ بھی شامل ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے نے دوحہ سے اپنے نمائندے کے حوالے سے بتایا کہ یہ ایک خودکش حملہ تھا۔ ہلاک ہونے والوں کی تفصیلات سامنے آنا شروع ہو گئی ہیں۔

ہلاک ہونے والوں میں 13 امریکی بھی شامل ہیں۔ ان بارہ میں سے گیارہ میرین یا کمانڈوز تھے جب کہ ایک کا تعلق میڈیکل شعبے سے تھا۔

کابل ہسپتال کی ایمرجنسی نے زخمیوں کی تعداد ایک سو چالیس سے زائد بتائی ہے۔ ان زخمیوں میں کم از کم پندرہ امریکی بھی شامل ہیں۔ طالبان نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ لوگوں کی بھیڑ کی اس ممکنہ حمنلے کی وجہ سے مخالفت کر رہے تھے۔

ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ نے قبول کر لی
افغانستان میں قریب قریب غیر فعال جہادی تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جہادی تنظیم کے بیان میں کہا گیا کہ خودکش بمبار تمام تر سکیورٹی کی دیواروں کو توڑتا ہوا اتنا آگے چلا گیا تھا کہ وہ امریکی فوجیوں سے صرف پانچ میٹر کی دوری پر تھا۔

دو دھماکوں کی تصدیق
ترک وزارتِ دفاع نے دو دھماکوں کا بتایا ہے۔ اس بیان میں ترک فوجیوں کے محفوظ رہنے کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔ امریکی فوج کے صدر دفتر پینٹاگون کے پریس سیکریٹری جان کیربی نے بھی دو دھماکوں کی تصدیق کر دی ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ کابل ہوائی اڈے کے آبی گیٹ کے قریب ہونے والے دونوں دھماکے یقنی طور پر دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ نے کیے ہیں۔

مذمتی بیانات
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ کرنے والے مبینہ خودکش بمبار نے ان افراد کو نشانہ بنایا جو ملک سے رخصت ہونے کی امید میں جمع تھے۔

ادہر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے کابل ہوائی اڈے پر ہونے والوں دھماکوں کی مذمت کی ہے اور جانی نقصان پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔

مغربی اقوام کا انتباہ
کابل کے ہوائی اڈے پر موجود افغان شہریوں کو امریکی صدر جو بائیڈن کے علاوہ برطانیہ اور آسٹریلیا کی جانب سے بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی جانوں کا خیال رکھتے ہوئے کسی محفوظ مقام کی جانب منتقل ہو جائیں۔

افغانستان میں کثیرالنسلی حکومت کا قیام، پاکستان علاقائی حمایت کے لیے کوشاں

اس تناظر میں جب طالبان کے ترجمان سے اس خطرے بابت پوچھا گیا کیا تو انہوں نے اسے بس ایک فضول بات قرار دی اور واضح کیا کہ اس سے ہجوم میں افراتفری پھیلانا مقصود ہے۔