پاناما پیپرز لیک سے خفیہ مالی معاملات سے پردہ اٹھا

پاناما کے خفیہ پیپرز کے لیک ہونے سے دنیا کے متعدد رہنماؤں، امیر ترین افراد اور مختلف شعبہ ہائے زندگی کی کئی اہم شخصیات کے خفیہ مالی معاملات سے پردہ اٹھا دیا ہے۔ ان میں روس کے صدر، پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف ، سعودی بادشاہ کے کے علاوہ ہندوستان کے ٥٠٠ امیروں کے نام بھی شامل ہیں۔

پاناما کی لاء فرم موزیک فونسیکا کی جمع کردہ ان خفیہ معلومات کے اجراء کو تاریخ کا سب سے بڑا انکشاف قرار دیا جا رہا ہے۔ ان خفیہ معلومات کو جمع کرنے کے لیے سو سے زائد میڈیا گروپوں نے چالیس برس پر محیط معلومات کا مطالعہ کیا۔
لا ء فرم موزیک فونیسکا نے ان معلومات کے اجراء کو جرم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اپنی کاروباری مصروفیات میں کسی قسم کی غیر قانونی سرگرمی کی مرتکب نہیں ہوئی تھی۔ یہ اہم اہم کہ موزیک فونسکا کی یہ خفیہ معلومات اس نے خود جاری نہیں کی ہیں بلکہ ہیکرز نے اسے میڈیا اداروں تک پہنچایا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ اس دوران ای میلز، مالیاتی ریکارڈز، پاسپورٹوں سے متعلق معلومات کی پڑتال اور دیگر تحقیقاتی کارروائیاں بھی عمل میں لائی گئیں۔ اس تحقیق کا مقصد یہ تھا کہ وہ کون سی شخصیات ہیں، جو سمندر پار مقامات پر کمپنیوں میں حصے رکھتی ہیں یا ان کی مالک ہیں۔

ان خفیہ معلومات کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے علاوہ سعودی فرمانروا نے بھی ’آف شور‘ کمپنیوں کو کنٹرول کیا ہے۔ پاناما پیپرز کی فہرست کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے قریبی ساتھیوں، کمپنیوں اور بینکوں نے بھی سمندر پار کمپنیوں میں خفیہ طور پر دو بلین ڈالر کو کنٹرول کیا ہے۔
تاہم کریملن نے ان خفیہ معلومات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں گمراہ کن قرار دیا ہے۔ روسی حکومت نے اس عمل کو ’معلومات کے حملے‘ سے بھی تعبیر کیا ہے۔
پاناما پیپرز کے مطابق آئس لینڈ کے وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ بھی آف شور کمپنیوں کو چلانے کے عمل میں شامل ہیں۔ آئس لینڈ کے وزیر اعظم نے اپنے کسی بھی غلط کام میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے تاہم ان معلومات کی وجہ سے پیدا ہونے والے ردعمل کے باعث انہیں اسی ہفتے کے دوران تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنا ہو گا۔
ان معلومات کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ اور برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے فیملی ممبران بھی سمندر پار کمپنیوں کو چلانے میں شریک ہیں۔ اسی طرح سعودی عرب کے بادشاہ اور آذربائیجان کے صدر کی اولاد بھی آف شور کمپنیاں چلا رہی ہے۔ پاناما پیپرز میں معروف فٹ بالر لیونل میسی کا نام بھی شامل ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ میسی اور ان کے والد کے خلاف ٹیکس چوری کے الزامات کے تحت ایک مقدمہ بھی چلایا جا رہا ہے۔

کریملن نے ان خفیہ معلومات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں گمراہ کن قرار دیا ہے
خبر رساں ادارے  ان خفیہ معلومات کی ترتیب کے لیے پانچ سو سے زائد بینکوں، ان کی برانچوں اور علاقائی اداروں نے موزیک فونسیکا کے ساتھ مل کر کام کیا۔ پاناما

میں واقع اس لاء فرم کے سربراہ نے کہا ہے کہ ان کی کمپنی نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔
ادھر پاناما کی حکومت نے بھی کہا ہے کہ ان خفیہ معلومات کے منظر عام پر لائے جانے کے تناظر میں وہ کسی بھی قانونی کارروائی میں بھرپور تعاون کرے گی۔