AMN
پٹنہ : آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (بہارچیپٹر) کی ایک اہم نشست طفیل کمپلیکس فریزرروڈ میںجناب شمائل نبی صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (بہارچیپٹر) کی صدارت میں منعقد ہوا اس میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ریاستی مجلس مشاورت کاپہلا سالانہ اجلاس مظفرپور میںیکم جون کو ہوگا جس میں ملت کے سلگتے مسائل پر ملک کی ممتاز شخصیات کو دعوت دی جائیگی ۔ کانفرنس کی مقامی تیاریوں کیلئے مشاورت کے جنرل سکریٹری چودھری راشد حسین کو کنوینر بنا یا گیا ۔ کانفر نس کی تیاریوں کے سلسلے نیز مجلس استقبالیہ کی تشکیل کیلئے بہت جلد ہی مظفرپور میں ایک میٹنگ بھی بلائی جائیگی جس میں ریاست کے عہدیداران بھی شریک ہونگے
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (بہار چیپٹر) کی اس میٹنگ میںاس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ مسلم پرسنل لاءخطرہ میں ہے ۔سپریم کورٹ آف انڈیا نے مرکزی حکومت کے رخ کو دیکھتے ہوئے یونیفارم سول کوڈ لانے کیلئے مسلم پرسنل لاءکے وجود کو ہی ختم کرنے کی ساری تیاریاں شروع کر چکی ہے حالانکہ جمعیت علماءہند اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ اس میں دلچسپی لے رہی ہے لیکن اب تک کوئی خاطر قدم اٹھتا ہوا نہیں دیکھا جارہا ہے ۔
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (بہار چیپٹر)اس سلسلے میں دو اہم نکات کی طرف لوگوں کو توجہ دلانے اور اس پر عمل کرنے کی اپیل کی ہے ۔ پہلا نقطہ یہ ہے کہ ہندوستان کے جو اعلیٰ ترین مسلم وکلاءہیں جنہیں مسلم معاشرے اور مسلم پرسنل لاءمیں یقین ہے انکی کمیٹی بناکر عزت مآب سپریم کورٹ میں اس مقدمہ کی پیروی کرائی جائے دوسرا نقطہ یہ ہے کہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں انٹروینر کی حیثیت سے ایسی خواتین مقدمہ درج کردیتی ہیں جنکو مسلم سماج اور اسلامی معاشرہ کی کوئی جانکاری نہین ہوتی ہیں اور وہ سماج کی مستثنیٰ خواتین تصور کی جاتی ہیں چونکہ مسلم خواتین کی طرف سے کوئی پیروی سپریم کورٹ میں نہیں ہورہی ہے جن کو مسلم پرسنل لاءاور مسلم معاشرے میں یقین ہے ۔ اسلئے کورٹ بھی یہ سمجھ رہی ہے جو مسلم عورت انکے کورٹ میں ائی ہے وہ سارے مسلم خاتون کی نمائیندگی کرتی ہے جو کہ سچ نہیں ہے ایسی حالت میں یہ ضروری ہے کہ مسلم عورتیں اپنی تنظیم بناکر اپنی جانب سے سپریم کورٹ میں انٹر وینر بنے اور اپنا واضح موقف رکھے ۔
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (بہار چیپٹر) کے سکریٹری جنرل انوارالہدیٰ نے میٹنگ کی غرض و غایت بیان کی اور گذشتہ کاروائیوں کی توثیق کرائی ۔اس میٹنگ میں نائب صدر باری اعظمی، حسن نواب حسن، ڈاکٹر ایم اے ابراہیمی، فیض عالم ، ایس ایم مصطفیٰ وغیرہ نے بھی اپنی آراءپیش کیں