WEB DESK
دہلی اقلیتی کمیشن نے گذشتہ دنوں شمالی مشرقی ضلع کے کچھ علاقوں میں بھڑکنے والے تشدد کی تحقیقات کے لئے دس ممبران پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کر دی ہے۔ تشدد ۲۳ ؍فروری کی رات میں بھڑکا اور اگلے کئی دن تک مسلسل جاری رہا جس کے دوران سینکڑوں گھر، دکانیں، ورکشاپ، آفس، گاڑیاں اور متعدد اسکولوں، درگاہوں، مدرسوں اور مسجدوں کو پہلے لوٹا گیا، پھر ان میں آگ لگائی گئی اور کچھ کو گیس سلنڈر سے بلاسٹ کیا گیا۔
یہ تحقیقاتی کمیٹی مندرجہ ذیل ممبران پر مشتمل ہے: (۱) شری ایم آر شمشاد، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ سپریم کورٹ، (۲) شری گورمیندر سنگھ مٹھارو (ممبر سکھ گردوارہ پر بندھک کمیٹی) ،(۳) مس تہمینہ اروڑا ایڈوکیٹ، (۴) شری تنویر قاضی (حقوق انسانی کارکن)، (۵) پروفیسر حسینہ حاشیہ، جامعہ ملیہ اسلامیہ (۶) شری ابوبکر سباق ایڈوکیٹ، (۷) شری سلیم بیگ (حقوق انسانی کارکن)، (۸) مس دیویکا پرساد (کامنولتھ ہیومن رائٹس انیشییٹیو)، (۹) مس ادیتی دتّا (کامنولتھ ہیومن رائٹس انیشییٹیو) اور (۱۰) شری سہیل سیفی (سوشل ایکٹیوسٹ)۔
مذکورہ بالا کمیٹی کو ہدایت دی گئی ہے کہ شمالی مشرقی ضلع میں برپا ہونے والے تشدد کے اسباب، اس کے لئے ذمے دار، متاثرین کی لسٹیں، نقصانات کا تخمینہ، پولیس اور انتظامیہ کا رویہ اور دیگر متعلقہ امور کے بارے میں تحقیقات کرکے چار ہفتے کے اندر اپنی رپورٹ کمیشن کو پیش کرے۔ مذکورہ کمیٹی کی پہلی میٹنگ کمیشن کے آفس میں بروز جمعہ۹؍ مارچ کو منعقد ہوئی۔ کمیٹی نے ۱۱؍مارچ بروز بدھ مصطفی آباد میں میٹنگ کرکے اپنے کام کا آغاز کردیا