اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اجلاس کا ایک منظر (فائل فوٹو)۔

AMN

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مسلمانوں کے خلاف نفرت کی لہر پر قابو پانے کے لیے پاکستان کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد منظور کر لی ہے جس میں دنیا کے ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے متفقہ اقدامات کریں۔

یہ قرارداد مسلمانوں سے نفرت کے خلاف عالمی دن کے موقع پر منظور کی گئی ہے۔ قرارداد کے حق میں 115 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ 44 ملک رائے شماری سے غیرحاضر رہے۔ کسی ملک نے اس قرارداد کی مخالفت نہیں کی۔ قرارداد میں سیکرٹری جنرل سے اس مسئلے پر ایک خصوصی نمائندے کا تقرر کرنے کو بھی کہا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مسلمانوں کے خلاف نفرت کی لہر پر قابو پانے کے لیے پاکستان کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد منظور کر لی ہے جس میں دنیا کے ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے متفقہ اقدامات کریں۔

یہ قرارداد مسلمانوں سے نفرت کے خلاف عالمی دن کے موقع پر منظور کی گئی ہے۔ قرارداد کے حق میں 115 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ 44 ملک رائے شماری سے غیرحاضر رہے۔ کسی ملک نے اس قرارداد کی مخالفت نہیں کی۔ قرارداد میں سیکرٹری جنرل سے اس مسئلے پر ایک خصوصی نمائندے کا تقرر کرنے کو بھی کہا گیا ہے۔

مذہبی خواندگی کی ضرورت

اس دن پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے کہا ہےکہ مذہبی بنیاد پر ہر طرح کی نفرت اور عدم رواداری ناقابل قبول ہے۔ آج امن کی بحالی، رواداری اور احترام کی ضرورت پہلے سے کہیں بڑھ گئی ہے۔ خوف لوگوں میں نفرت اور جہالت کی آبیاری کرتا ہے اور دوسروں کے بارے میں بداعتمادی کا باعث بنتا ہے۔ 

انہوں ںے مشرق وسطیٰ کے حالیہ تنازعے کے دوران مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی واقعات میں بڑے پیمانے پر اضافے کی اطلاعات کا تذکرہ کیا۔ اس دوران شمالی امریکہ اور یورپ کے بعض ممالک میں یہ نفرت 600 گنا بڑھ گئی ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ مذہبی حوالے سے خواندگی یا ہر مذہب یا عقیدے کے بارے میں علم اور سمجھ بوجھ بھی ضروری ہے۔ تمام ممالک اسے نفاذ قانون کے ذمہ دار اہلکاروں، عدالتی حکام، مذہبی شعبے کے لوگوں، اساتذہ اور ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے لیے تربیتی اقدامات کا حصہ بنائیں۔

ہائی کمشنر نے حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے ہرممکن اقدامات اٹھائیں اور اس ضمن میں امتیازی سلوک کے خلاف قانون سازی کے لیے ‘او ایچ سی ایچ آر’ کی رہنما ہدایات سے بھی استفعادہ کریں۔

مسلم مخالف نفرت میں اضافہ

جنیوا میں اقوام متحدہ کے لیے اسلامی کانفرنس کی تنظیم کی مستقل نمائندہ نسیمہ باغلی نے اس دن کی مناسب سے ایک پروگرام کا اہتمام کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کے بعد مسلمانوں کے خلاف نفرت بڑھ رہی ہے۔ 

اس حوالے سے انہوں نے کئی ماہ پہلے پیش آنے والے قرآن کی بے حرمتی کے واقعات کا تذکرہ بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر امتیازی سلوک اور دقیانوسی تصورات سے بڑے پیمانے پر نقصان ہو رہا ہے۔ یہ تصورات لوگوں کا وقار مجروح کرتے ہیں اور ان کے حقوق کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔

اسلاموفوبیا کے خلاف پاکستان کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کے حق میں 113 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ 44 ملک رائے شماری سے غیرحاضر رہے۔

UN Photo اسلاموفوبیا کے خلاف پاکستان کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کے حق میں 113 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ 44 ملک رائے شماری سے غیرحاضر رہے۔

مذہبی تنوع کی حوصلہ افزائی

انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین نے ایک بیان میں متعدد خدشات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ممالک اور مذہبی شعبے کے لوگوں پر انسانی حقوق کے حوالے سے ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں اور انہیں ان حقوق کی پامالیوں کے خلاف کام کرنا ہو گا۔ اس ضمن میں انہوں نے رباط لائحہ عمل، اقوام متحدہ کے عقیدہ برائے حقوق کے فریم ورک اور #Faith4Rights کی ٹول کٹ سے کام لینے اور مذہبی تنوع کی حوصلہ افزائی کرنے پر زور دیا۔ 

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مسلمانوں کی مساجد، ثقافتی مراکز، سکولوں حتیٰ کہ ان کی نجی املاک پر بھی حملے ہو رہے ہیں۔کسی کو اپنے مذہب یا عقیدے پر عمل یا اس کے اظہار کی بنا پر خوف کا سامنا نہیں ہونا چاہیے۔ 

ماہرین کا کہنا ہےکہ رمضان کے مہینے میں اسرائیل کی جانب سے غزہ میں لوگوں کو ضرورت کے مطابق انسانی امداد اور خوراک مہیا کرنے کی اجازت نہ دینا ہولناک اقدام ہے۔ یہ سب کچھ ایسے وقت ہو رہا ہے جب علاقے میں بڑے پیمانے پر بھوک پھیل چکی ہے اور لوگوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے۔

انہوں نے اسرائیل کی جانب سے یروشلم میں مسجد اقصیٰ تک رسائی پر بلاجواز پابندیوں اور غزہ میں بہت سی عبادت گاہوں کی تباہی پر بھی سنگین خدشات کا اظہار کیا ہے۔