اسرائیل اور فلسطین کے حماس کے درمیان جنگ کا آج گیارہواں دن ہے۔ اِس ماہ کی 7 تاریخ کو حماس دہشت گردوں کی جانب سے ملک پر بہیمانہ حملے کے بعد یہ جنگ شروع ہوئی ہے۔ دونوں طرف ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد تقریباً 4 ہزار 200 ہوگئی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ پر جوابی فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ حماس کی جانب سے راکٹوں سے حملے کیے جا رہے ہیں اور اسرائیل-لبنان سرحد کے نزدیک کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں کم سے کم 2 ہزار 778 افراد ہلاک اور 9 ہزار 700 زخمی ہوئے ہیں، جبکہ ایک ہزار 400 سے زیادہ اسرائیلی ہلاک ہوئے ہیں۔ اِس ماہ کے آغاز میں حماس کے حملوں میں بڑی تعداد میں شہری ہلاک ہوئے تھے۔ فضائی حملوں، ضروری اشیاءکی سپلائی میں کمی اور اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی کے شمال سے بڑے پیمانے پر نکلنے جانے کے احکامات نے ملکر 23 لاکھ افراد کے اِس مختصر سے علاقے کو انتہائی مشکل میں ڈال دیا ہے اور مایوسی بڑھتی جا رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق 10 لاکھ سے زیادہ فلسطینی اپنے گھروں کو چھوڑ کر چلے گئے ہیں اور تقریباً 60 فیصد اُس علاقے کے جنوب میں تقریباً 14 کلو میٹر طویل جگہ پر ٹھہرے ہوئے ہیں جہاں سے انھیں جانے کو کہا گیا تھا۔دوسری جانب امریکہ کے صدر جوبائیڈن، کل اسرائیل کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کیلئے وہاں کا دورہ کریں گے۔فرانس کے صدر ایمنول میخواں نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی اسرائیل کا دورہ کریں گے۔ یوروپی یونین کے لیڈر بھی آج ایک ہنگامی سربراہ کانفرنس کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ کانفرنس اِن بڑھتی ہوئی تشویش کے دوران طلب کی گئی ہے کہ مغربی ایشیا کی جنگ، یوروپ میں بین-فرقے واری کشیدگی کو بڑھا سکتی ہے۔اِدھر روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ روس، غزہ میں انسانیت نواز آفت کی روک تھام میں مدد کا خواہش مند ہے۔ ایک بیان میں The Kremlin نے کہا ہے کہ صدر پوتن نے فلسطین-اسرائیل لڑائی کو ختم کرنے اور سیاسی اور سفارتی وسائل سے ایک پُر امن معاہدے کی حصولیابی کیلئے کام کرنے کی روس کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔