پاناما کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ملک میں جاری مالیاتی سرگرمیوں پر نظرثانی کے لیے ایک آزاد کمیشن قائم کیا جا رہا ہے۔ پاناما کی ایک مقامی کمپنی کی کئی ملین خفیہ دستاویزات افشا ہو جانے کی وجہ سے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف سمیت متعدد عالمی رہنما اور معروف کاروباری شخصیات عوامی تنقید کا سامنے کر رہی ہیں۔ بدھ کی شام ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب میں پاناما کے صدر خوآن کارلوس واریلا نے کہا کہ ملک کی موجودہ مالیاتی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے گا اور دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر ان میں شفافیت کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ ’پاناما پیپرز‘ کی تفصیلات منظرعام پر آنے کے بعد متعدد ممالک میں تحقیقاتی عمل شروع ہو چکا ہے۔