اقوام متحدہ نے خدشہ ظاہر کيا گيا ہے کہ ميانمار ميں ہلاک ہونے والے روہنگيا مسلمانوں کی تعداد ايک ہزار سے زائد ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ميانمار سے ہجرت کر کے بنگلہ ديش جانے والوں کی تعداد ڈھائی لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔
اقوام متحدہ کے ايک سينیئر اہلکار نے کہا ہے کہ ميانمار کے راکھين صوبے ميں ہلاک ہونے والے روہنگيا مسلمانوں کی تعداد ممکنہ طور پر ايک ہزار سے زائد ہو سکتی ہے۔ ميانمار کے حوالے سے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ يانگھی لی کے بقول ايسا ممکن ہے کہ طاقت کا استعمال دونوں اطراف سے جاری ہو تاہم اس کا زيادہ نشانہ روہنگيا مسلمان بن رہے ہيں۔ يانگھی لی نے جمعہ آٹھ ستمبر کو اپنے اس بيان ميں ميانمار کی نوبل امن انعام يافتہ سياسی رہنما آنگ سان سوچی پر زور ديا کہ وہ اس بارے ميں اپنی آواز اٹھائيں۔
میانمار کے صوبہ راکھين ميں مقيم روہنگيا نسل کے مسلمانوں کو سالہا سال سے ميانمار ميں نسلی امتياز کا سامنا ہے۔ روہنگيا مسلمان ميانمار کے اس خطے ميں دہائيوں سے آباد ہيں۔ ينگون حکومت انہيں بنگلہ ديش سے ہجرت کرنے والے غير قانونی تارکين وطن قرار ديتے ہوئے شہريت دينے پر آمادہ نہيں۔
يہ امر اہم ہے کہ جمعے کے روز ہلاک ہونے والوں کی جو تعداد اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ يانگھی لی نے بتائی ہے، وہ حکومتی اعداد و شمار کے دو گنا سے بھی زائد بنتی ہے۔ قبل ازيں حکومت کہہ چکی ہے کہ اگست سے جاری فوج کی کارروائيوں ميں 387 روہنگيا جنگجو مارے گئے اور پندرہ فوجی ہلاک ہوئے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق وہاں روہنگيا مسلمانوں کے 6,600 اور غير مسلم افراد کے قريب دو سو مکانات نذر آتش کيے جا چکے ہيں۔ تاہم يانگھی لی کا کہنا ہے کہ ايسا عين ممکن ہے کہ حکومتی اعداد و شمار حقيقی تعداد سے کہيں کم ہوں۔ انہوں نے کہا، ’’بد قسمتی کی بات يہ ہے کہ ہم اس کی تصديق نہيں کر سکتے کيونکہ ہميں متاثرہ علاقوں تک رسائی حاصل نہيں۔‘‘
اقوام متحدہ کی اس سينیئر اہلکار نے ايسے دعووں پر بھی شک و شبے کا اظہار کيا، جن کے مطابق روہنگيا نے اپنے مکانات کو خود نذر آتش کيا۔ انہوں نے اپنے ايک حاليہ انٹرويو ميں کہا تھا کہ ميانمار ميں اس وقت جاری پيش رفت کو موجودہ دور کے بد ترين انسانی الميے کے طور پر ديکھا جائے گا۔
دريں اثناء اقوام متحدہ نے يہ امکان بھی ظاہر کيا ہے کہ ميانمار ميں جاری حالات و واقعات سے پچھلے دو ہفتوں کے دوران فرار ہو کر بنگہ ديش پہنچنے والے روہنگيا مسلمانوں کی تعداد دو لاکھ ستر ہزار کے قريب ہے۔
روہنگیا کے خالی مکانات سے آگ کے شعلے اٹھنے کی اطلاعات
دریں اثنا صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے روہنگیا مسلمانوں کے خالی کردہ مکانات سے آگ کے شعلے اٹھتے دیکھے ہیں اور وہاں جا بہ جا مسلمانوں کی مقدس کتب کے صفحات بکھرے پڑے ہیں۔ ان اطلاعات سے ان حکومتی دعووں پر شکوک پیدا ہو گئے ہیں، جن میں میانمار حکومت کا کہنا ہے کہ روہنگیا افراد جاتے ہوئے خود گھروں کو آگ لگا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق اگست کی 25 تاریخ سے جاری پرتشدد واقعات کے نتیجے میں اب تک ایک لاکھ چونسٹھ ہزار روہنگیا مسلمان سرحد عبور کر کے بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔ میانمار کی فوج کے مطابق راکھین ریاست میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن میں اب تک چار سو افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں بڑی تعداد روہنگیا کی ہے۔