Welcome to The Indian Awaaz   Click to listen highlighted text! Welcome to The Indian Awaaz

نیوز ڈیسک |

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے پلاسٹک کی تباہ کاریوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک فیصلہ کن، شفاف اور منصفانہ عالمی معاہدے کی ضرورت پر زور دیا ہے جو نہ صرف کرۂ ارض کو آلودگی سے بچا سکے بلکہ انسان اور فطرت کے درمیان بگڑتے توازن کو بحال کر سکے۔

عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر جاری کردہ اپنے پیغام میں گوتیرش نے کہا کہ پلاسٹک کی آلودگی زمین، سمندر اور حتیٰ کہ انسانی جسم کے اندر تک سرایت کر چکی ہے۔ “پلاسٹک کا کچرا نہ صرف دریاؤں کی روانی کو متاثر کرتا ہے بلکہ سمندروں کو زہر آلود کر رہا ہے اور جنگلی حیات کے لیے جان لیوا خطرہ بن چکا ہے۔ یہ آلودگی اب ایورسٹ کی چوٹی سے لے کر گہرے سمندروں تک، اور دماغ و ماں کے دودھ میں بھی دریافت ہو چکی ہے۔”

شعور بیدار ہو رہا ہے، لیکن عمل ناکافی ہے

انہوں نے اعتراف کیا کہ عوامی شعور میں تیزی سے بیداری آ رہی ہے اور دنیا بھر میں پلاسٹک کے استعمال، اس کی ری سائیکلنگ، اور کوڑے کے بہتر انتظام پر توجہ دی جا رہی ہے۔ لیکن انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ اقدامات کافی نہیں — ہمیں مزید تیز، وسیع اور ہم آہنگ پیش رفت کی ضرورت ہے۔

عالمی معاہدہ: ایک امید کی کرن

اقوام متحدہ کے سربراہ نے بتایا کہ آئندہ دو ماہ میں دنیا کے ممالک ایک جامع عالمی معاہدے پر گفت و شنید کے لیے جمع ہوں گے، جس میں پلاسٹک کی تیاری، استعمال، اور تلفی کے تمام پہلوؤں کو شامل کیا جائے گا۔ اس معاہدے کا مقصد ایک دائروی معیشت () کا قیام ہو گا جو ماحولیاتی اہداف اور پائیدار ترقی کے اصولوں سے ہم آہنگ ہو۔

انہوں نے مذاکرات کاروں پر زور دیا کہ اگست میں ہونے والے مذاکرات میں وہ ذاتی اور قومی مفادات سے بالاتر ہو کر مشترکہ انسانی مستقبل کے لیے فیصلہ کن اقدام کریں۔

آنے والا وقت فیصلہ کن ہو گا

عالمی برادری کی نظریں اب اگست کی میٹنگ پر مرکوز ہیں، جہاں یہ طے ہونا ہے کہ آیا دنیا پلاسٹک کی لعنت کے خلاف یکجہتی کا مظاہرہ کر کے ایک روشن مستقبل کی جانب قدم بڑھائے گی یا ماضی کی طرح محض وعدوں تک محدود رہے گی۔

Click to listen highlighted text!