اپنے ہی فیصلے سے پلٹا سپریم کورٹ
سینما گھروں میں قومی ترانہ لازمی نہیں،
نی دہلی
سپریم کورٹ کے مطابق ملکی سینما گھروں میں ہر فلم کی نمائش سے پہلے قومی ترانے کا چلایا جانا ضروری نہیں ہے۔ ماضی میں کئی معذروں کو صرف اس وجہ سے نشانہ بنایا گیا تھا کہ وہ قومی ترانے کے دوران کھڑے کیوں نہیں ہوئے؟
٣٠ نومبر دو ہزار سولہ میں یہ فیصلہ سنایا گیا تھا کہ ملک کے تمام سینما گھروں میں ہر فلم کی نمائش سے پہلے قومی ترانے کا چلایا جانا ضروری ہے اور جب تک قومی ترانہ چلتا رہے گا، تمام فلم بین ’ترانے کی عزت میں کھڑے‘ رہیں گے۔
یہ عدالتی فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب بھارتیہ جنتا پارٹی کے زیر اثر جارحانہ قوم پرستی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ماضی میں سینما گھروں میں قومی ترانے کے دوران کھڑے نہ ہونے کی وجہ سے متعدد لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ ان میں کئی اپاہج اور مسلم اقلیتی افراد بھی شامل تھے۔ ایسے واقعات کے رونما ہونے کے بعد اکتوبر میں ایک عدالت نے وفاقی وزارت داخلہ کو بھی اس معاملے کا جائزہ لینے کے لیے کہا تھا۔
اس قانون کے خلاف ایک غیر سرکاری تنظیم نے اپیل دائر کر رکھی تھی۔ اس تنظیم کے وکیل ابھینیو شروستوا کا کہنا تھا، ’’عدالت نے اس حکومتی تجویز کو قبول کر لیا ہے کہ سینماگھروں میں قومی ترانے کا بجایا جانا ضروری نہیں ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’’پرانے فیصلے میں ہی تبدیلی لائی گئی ہے اور حکومت اس حوالے سے اب ایک نیا ہدایت نامہ تیار کرے گی۔ تاہم عدالت نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ اگر سینما گھروں میں قومی ترانہ بجایا تو فلم بینوں کو اس کے احترام میں لازمی کھڑا ہونا پڑے گا۔ اس نئے فیصلے کے مطابق معذور افراد کو اس قانون سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔
براڈ کاسٹر این ڈی ٹی وی کے مطابق اس نئے عدالتی فیصلے بعد شوبز کے دارالحکومت ممبئی میں سینما ہال ایسوسی ایشن کے اراکین آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے جلد ہی ایک ملاقات کرنے والے ہیں۔
نئے عدالتی فیصلے میں قومی ترانے کے دوران تھیٹر میں موجود تمام افراد کو کھڑے ہونے اور تمام داخلی دروازے بند کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔ ناقدین کے مطابق سینما گھروں میں لوگ انجوائے کرنے جاتے ہیں نہ کہ حب الوطنی کا مظاہرہ کرنے۔ ساٹھ کی دہائی کے بعد آہستہ آہستہ سینما گھروں میں قومی ترانہ چلانے کا رجحان ختم ہو گیا تھا لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد اس پریکٹس میں دوبارہ تبدیلی لائی گئی تھی۔
سینما کی اہم شخصیات سمیت سوشل میڈیا پر اس نئے عدالتی فیصلے کی تعریف کی جا رہی ہے