امریکا میں ایک انیس سالہ لڑکے نے مبینہ طور پر پارک لینڈ کے ایک ہائی اسکول میں فائرنگ کرتے ہوئے سترہ افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ یہ لڑکا اسی اسکول کا سابقہ طالب علم تھا، جیسے وہاں سے نکال دیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی ریاست فلوریڈا کے ایک اسکول میں ہوئی فائرنگ کی وجہ سے سترہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ پارک لینڈ کے ایک ہائی اسکول کے کمپاؤنڈ میں یہ کارروائی مشتبہ طور پر ایک انیس سالہ لڑکے نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات کی۔
پولیس اہلکار اسکاٹ ازرائیل نے بتایا کہ حملہ آور نے اسکول کے باہر فائرنگ شروع کی، جس کے نتیجے میں تین افراد مارے گئے۔ اس کے بعد ٹین ایجر حملہ آور نے اسکول میں داخل ہو کر فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس دوران مزید بارہ افراد ہلاک ہو گئے۔ انہوں نے بتایا کہ دو افراد نے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں دم توڑ دیا۔
اس فائرنگ کے واقعے میں ایک درجن کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے
طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ اس فائرنگ کے واقعے میں ایک درجن کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے۔ ان میں سے چھ افراد کو طبی مدد فراہم کی جا رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ تین زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس واقعے پر شدید افسوس کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ امریکا کے اسکولوں میں بچوں کو محفوظ رہنا چاہیے۔
پولیس نے مشتبہ حملہ آور کا نام نکولس کروز بتایا ہے، جو اسی اسکول کا ایک سابقہ طالب علم ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کچھ عرصہ قبل ہی اس طالب علم کو انضباطی کارروائی کرتے ہوئے اس اسکول سے نکال دیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق کروز سے AR-15 طرز کی رائفل برآمد ہوئی ہے۔