یورپی ذرائع ابلاغ کے مطابق یورپی کمیشن کا خیال یہ ہے کہ بلقان کے راستے سے آنے والے تقریباً چالیس فیصد مہاجرین کو یورپی یونین میں سیاسی پناہ یا کوئی حقیقی تحفظ ملنے کا امکان نہیں ہے۔ جرمن اخبار ’فرانکفُرٹر الگمائنے‘ کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ اب زیادہ مہاجرین شام کی بجائے دیگر ملکوں سے آنے لگے ہیں۔ جہاں گزشتہ سال ستمبر میں ترکی سے یونان آنے والے پناہ گزینوں کی انہتر فیصد تعداد شامی شہریوں کی تھی، وہاں جنوری میں یہ تعداد کم ہو کر محض انتالیس فیصد رہ گئی۔ اس کے برعکس عراقیوں اور افغانوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جن کی پناہ کی درخواستیں منظور ہونے کے امکانات کم ہیں۔