AMN
نئی دہلی//پورے جموں وکشمیر کو ایک بار پھر بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہوئے نئی دہلی نے ہندوارہ واقعہ کو لیکر پاکستانی وزارت خارجہ کے تبصرے پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان عالمی دہشت گردی کا مرکز ہے ، اسے بھارت کے اندرونی معاملات کے بارے میں رائے زنی کا کوئی حق نہیں ہے اور نہ ہی بھارت کوپاکستان کے کسی لیکچر کی کوئی ضرورت ہے۔
نئی دلی میں نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے کئی اہم معاملات پر حکومت ہند کا موقف بیان کیا۔جب ان سے وادی کشمیر کے ہندوارہ علاقے میں گزشتہ ماہ پیش آئے واقعہ اور اس کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے بارے میں پاکستانی وزارت خارجہ کے ریمارکس کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے اس پرسخت رد عمل ظاہر کیا۔ترجمان نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان عالمی دہشت گردی کا مرکز ہے اور بھارت کے اندرونی معاملات پر تبصرہ کرنے کا اسلام آباد کو کوئی حق نہیں۔اس ضمن میں ان کا مزید کہنا تھا”ہمیں تیسرے فریق کے کسی لیکچر کی کوئی ضرورت نہیں ، کم سے کم پاکستان کی طرف سے نہیں،
اسے اپنی صورتحال کی فکر کرنی چاہئے، عالمی دہشت گردی کا مرکز ہونے کے ناطے پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ زیادتیاں کی جارہی ہیں“۔وکاس روپ نے بتایا کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے جہاں اس طرح کے مسائل سے نمٹنے کےلئے ایک لائحہ عمل موجود ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا”جموں کشمیر کی پوری ریاست بھارت کا اٹوٹ انگ ہے ، پاکستان کو ان اندرونی معاملات پر رائے زنی کا کوئی حق نہیں جن کا تعلق جموں کشمیر اور بھارت سے ہے“۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بحالی اور زیادہ تر اس کے اپنے مفاد میں اس ”بد قسمت حقیقت “(دہشت گردی) کا ازالہ کرنا چاہئے۔
ترجمان نے مزیدکہا کہ بھارت اس بات سے آگاہ ہے کہ چین پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کیا کیا سرگرمیاں انجام دے رہا ہے؟انہوں نے کہا کہ نئی دلّی نے پہلے ہی پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں چینی فوج کی موجودگی اور اس کی طرف سے مختلف پروجیکٹوں پر جاری ترقےاتی کام پر تشویش ظاہر کی ہے اور بیجنگ کے ساتھ یہ معاملہ اٹھاےا گیا ہے ۔ترجمان کا کہنا تھا کہ بیجنگ کو مطلع کیا گےا ہے کہ وہ فوری طور پر ان ترقےاتی پروجیکٹوں پر تعمیراتی کام بند کرے اور نئی دلّی کے خدشات اور تحفظات کو دور کرنے کی کوشش کرے ۔وکاس سوروپ کا کہنا تھا”پاکستانی کشمیر میں چینی سرگرمیوں کا مسئلہ چینی حکام کے ساتھ اٹھایا گیا ہے جس میں اعلیٰ سطح بھی شامل ہے“۔انہوں نے کہا کہ نئی دلّی نے اگر چہ پہلے ہی بیجنگ پر یہ بات واضح کر دی ہے کہ وہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میںاپنی سرگرمیوںپر فوری طور پر روک لگائے ۔ان کا کہنا تھا کہ چینی فوج کی موجودگی اگر چہ بھارت کیلئے باعث تشویش ہے لیکن بھارت بھی صورتحال پر کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہے ۔وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا”جموں کشمیر بھارت کا ایک اٹوٹ حصہ ہے ، لہٰذا ہم نے ان سے کہہ دیا کہ ہے یہ سرگرمیاں روک دی جائیں“۔