ریاض،
سعودی عر ب نے اپنے شہری اور واشنگٹن پوسٹ کے لئے لکھنے والے کالم نگار جمال خشوگی کی گمشدگی کے بارے میں تیسری مرتبہ اپنے بیان کو بدلتے ہوئے پیر کے دن کہا کہ ‘شرپسند عناصر’ نے صحافی کو قتل کردیا اور یہ بہت بڑی غلطی ہے ۔سعودی عرب نے جمعہ کو پہلی مرتبہ اعتراف کیا تھا کہ تفتیش کے دوران ہوئے جھگڑے میں خشوگی مارے گئے اور اس سے پہلے وہ اس بات پر مصر تھا کہ صحافی اس کے قونصلیٹ سے باہر جاچکے تھے ۔وزیرخارجہ عادل الجبیر نے فاکس نیوز کوبتایا کہ مسٹر خشوگی کا قتل ‘ بہت بڑی غلطی’ ہے ۔ انہوںنے اس بات سے واضح طور سے انکار کردیا کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے صحافی کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا۔ سعودی عرب نے پہلی مرتبہ اعتراف کیا ہے کہ صحافی کو قتل کیا گیا ہے اور وہ اسے بڑی بھول مانتے ہیں۔ اس نے مسٹر خاشقجی کے قتل کی شفاف اور غیرجانبدار جانچ اور ملزموں کو مناسب سزا دیئے جانے کے اپنے عزم کا اظہار کیا۔مسٹر جبیر نے کہا کہ ”ہم ہر پہلو سے جانچ کرنے اور قصورواروں کو سزا دینے کے لئے پرعزم ہیں۔ قاتلوں نے سازش کے تحت صحافی کو قتل کیا۔ یقینا یہ بہت بڑی بھول ہے اور قتل کو چھپائے رکھنے کی کوشش اور بھی بڑی غلطی ہے ۔”انہوں نے کہا کہ ”صحافی کی لاش کے بارے میں ہمیں علم نہیں ہے ۔ ولیعہد نے صحافی کے قتل کا حکم نہیں دیا تھا۔ یہاں تک کہ خفیہ ادارے کے اعلی عہدیدار کو بھی اس کی اطلاع نہیں تھی۔”سعودی عرب نے بالآخر جمعہ کو ایک بیان جاری کرکے مسٹر خاشقجی کے قتل کی اطلاع دی۔ اس نے کہا کہ قونصلیٹ میں تفتیش کے دوران ہوئے جھگڑے میں وہ مارے گئے ۔ اس معاملے میں 18 شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ سعودی پریس ایجنسی نے بتایا کہ ولی عہد نے اتوار کو مسٹر خاشقجی کے بیٹے صالح خاشقجی کو والد کی موت پر اپنی تعزیت کا اظہار کیا۔واضح رہے کہ مسٹر خاشقجی 2 اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں واقع قونصلیٹ جانے کے بعد سے لاپتہ تھے ۔ وہ ترکی کی اپنی منگیتر ہیٹس سینگج سے شادی کے لئے طلاق سے متعلق ضروری کاغذات حاصل کرنے کے لئے قونصلیٹ گئے تھے ۔ہیٹس بھی ان کے ساتھ قونصلیٹ گئی تھی اور وہ باہر کئی گھنٹوں تک ان کا انتظار کرتی رہی۔ منگیتر کی وجہ سے سے مسٹر خاشقجی کے لاپتہ ہونے کی بات دنیا کے سامنے آئی۔ ہیٹس کو 24 گھنٹے سیکورٹی فراہم کی جارہی ہے ۔ترکی شروع سے ہی کہہ رہا تھا کہ قونصلیٹ میں مسٹر خاشقجی کو قتل کردیا گیا ہے ۔اس نے اس معاملے میں پختہ ثبوت ہونے کا دعوی بھی کیا تھا۔ صحافی کے قتل کی دنیا بھر میں زبردست مذمت کی جارہی ہے اور سعودی عرب مسلسل گھرتا جارہا ہے ۔مسٹر صالح سعودی عرب میں ہی رہتے ہیں اور انہیں ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے ۔ مسٹر خاشقجی امریکہ میں خوداختیاری جلاوطنی کی زندگی گذاررہے تھے ۔ ان کے بیٹے کو ان سے ملنے کے لئے امریکہ جانے نہیں دیا گیا تھا۔سعودی عرب کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک نیوز ایجنسی کو کل بتایا تھا کہ مسٹر خاشقجی کی لاش کو بورے میں بند کرکے مقامی شخص کو دے دیا گیااور وہ شخص مسٹر خاشقجی کے کپڑے پہن کر قونصلیٹ سے باہر نکل گیا۔ اسی بنیاد پر سعودی عرب اس بات پر مصر تھا کہ مسٹر خاشقجی قونصلیٹ سے باہر نکل گئے تھے