امریکی سٹاک مارکیٹ کو کل پانچ فروری کو گزشتہ سات برسوں کے دوران کسی ایک دن میں سب سے بڑے خسارے کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد اس نقصان کی وجہ سے منگل چھ فروری کو تمام بڑی ایشیائی منڈیوں میں بھی شدید خسارے کا رجحان رہا۔
جاپانی دارالحکومت ٹوکیو سے ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق امریکی شہر نیو یارک کی وال سٹریٹ پر قائم نیو یارک سٹاک ایکسچینج میں، جو دنیا بھر میں حصص کی سب سے بڑی منڈی ہے، ڈاؤ جونز انڈکس کو پیر پانچ فروری کو یومیہ بنیادوں پر 2011ء سے لے کر آج تک کے سب سے بڑے خسارے کا سامنا کرنا پڑ گیا۔
نئے ہفتے کا آغاز وال سٹریٹ کے لیے اتنا نقصان دہ دن ثابت ہوا کہ کاروبار کے اوقات کے دوران ایک بار تو اس انڈکس میں خسارے کا حجم 1,597.08 تک پہنچ گیا تھا۔ حصص کے کاروبار کے کسی ایک دن کے اندر اندر یہ ڈاؤ جونز انڈکس کی تاریخ میں آج تک ریکاڑد کی گئی سب سے زیادہ کمی تھی۔
پھر دن کے باقی ماندہ حصے میں اس انڈکس کو کچھ سنبھالا ملا اور یہ 1175.21 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ بند ہوا۔ ڈاؤ جونز کے صنعتی اوسط انڈکس میں یہ کمی 4.6 فیصد بنتی تھی اور اس سے قبل ایسا آخری مرتبہ 2011ء میں ہوا تھا کہ وال سٹریٹ کو کسی ایک دن میں اتنا زیادہ نقصان ہوا تھا۔
مقامی وقت کے مطابق نیو یارک سٹاک مارکیٹ چونکہ ایسے وقت پر بند ہوتی ہے، جب کئی ایشیائی ممالک میں اگلا دن شروع ہو چکا ہوتا ہے، اس لیے حصص کی قیمتوں میں ایسے ہر بڑے اتار چڑھاؤ کے اثرات اگلے روز براعظم ایشیا کی بڑی سٹاک مارکیٹوں پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔
اس بار بھی ایسا ہی ہوا۔ وال سٹریٹ کے پیر کو 4.6 فیصد کی کمی کے ساتھ بند ہونے کے بعد آج منگل کے روز جب ایشیائی کاروباری منڈیاں کھلیں، تو ان میں بھی شدید خسارے کا رجحان دیکھنے میں آیا، جو ایشیا میں ٹوکیو سے شروع ہوا اور ممکنہ طور پر آج دن کے دوران یورپ میں لندن سٹاک ایکسچینج تک میں دیکھنے میں آ سکتا ہے۔
ڈی پی اے کے مطابق جاپان میں ٹوکیو سٹاک مارکیٹ کے نِکئی انڈکس کو آج 1,071.84 پوائنٹس کا خسارہ ہوا، جو یہ مارکیٹ بند ہونے تک 4.73 فیصد بنتا تھا۔ اسی طرح چین اور ہانک کانگ میں حصص کی منڈیوں کو بھی کاروبار شروع ہونے کے فوری بعد سے مندی کے رجحان کا سامنا رہا۔ شنگھائی میں کمپوزٹ انڈکس کو منگل کی دوپہر تک 3.2 خسارے اور ہانگ کانگ کے ہانگ سینگ انڈکس کو بعد دوپہر تک 4.32 فیصد نقصان کا سامنا تھا۔
کئی مالیاتی ماہرین کے مطابق دنیا کی اکثر بڑی معیشتوں میں سود کی شرح اس وقت تقریباﹰ ریکارڈ حد تک کم ہے اور گزشتہ کچھ عرصے سے عالمی سطح پر حصص کی قیمتوں میں کافی زیادہ اضافہ بھی دیکھنے میں آیا تھا۔